M
الحمد لللّٰہ وسلام علی عبادہ الذین اصطفیٰ۰ اما بعد!
ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین!
سرور دو عالم، فخر بنی آدم، آقائے دو جہاں، نبی عالمین، امام النبیین، شفیع المذنبین، رحمتہ للعالمین حضرت سیدنا ومولانا وشفیعنا محمد ﷺ واصحابہ وازواجہ وذریاتہ وسلم محض نبی ہی نہیں بلکہ خاتم النبیین ہیں اور ختم کے معنی انتہا کردینے اور کسی چیز کو انتہا تک پہنچا دینے کے ہیں۔ اس لئے خاتم النبیین کے معنی نبوت کو انبیاء تک پہنچا دینے کے ہوئے اور کسی چیز کے انتہا تک پہنچ جانے کی حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی آخری حد پر آجائے کہ اس کے بعد کوئی اور درجہ اور حد باقی نہ رہے جس تک وہ پہنچے۔ اس لئے ختم نبوت کے معنی یہ ہوئے کہ نبوت اپنے تمام درجات ومراتب کی آخری حد تک آگئی اور نبوت کا کوئی درجہ اور مرتبہ باقی نہیں رہا کہ جس تک وہ آئے اور اس کے لئے حرکت کرکے آگے بڑھے۔
اس لئے ’’خاتم النبیین‘‘ کے حقیقی معنی یہ نکلے کہ خاتم پر نبوت اور کمالات نبوت کے تمام مراتب پورے ہوگئے اور نبوت اپنے علمی واخلاقی کمالات کے ایک ایسے انتہائی مقام پر آگئی کہ بشریت کے دائرہ میں نہ علمی کمال کا کوئی درجہ باقی رہا، نہ اخلاقی قدروں کا کوئی مرتبہ کہ جس کے لئے نبوت خاتم سے گزر کر آگے بڑھے اور اس درجہ یا قدر تک پہنچے۔
اس سے واضح ہوگیا کہ ختم نبوت کے معنی قطع نبوت یا انقطاع رسالت کے نہیں بایں معنی کہ نبوت کی نعمت باقی نہ رہی یا اس کا نور عالم سے زائل ہوگیا بلکہ تکمیل نبوت کے ہیں جس کا حاصل یہ ہوا کہ خاتم النبیینﷺ کی ذات پر تمام کمالات نبوت اپنی انتہا کو پہنچ کر مکمل ہوگئے جو اب تک نہ ہوئے تھے اور اب جو نبوت دنیا میں قائم ہے وہ خاتم کی ہے۔ اس کامل نبوت کے بعد کسی نئی نبوت کی ضرورت باقی نہیں رہی۔ نہ یہ کہ نبوت دنیا سے منقطع ہوگئی اور چھین لی گئی۔ معاذ اﷲ۔ اس کا قدرتی ثمرہ یہ نکلتا ہے کہ نبوت جب سے شروع ہوئی اور جن کمالات کو لے کر شروع ہوئی اور آخر کار جس حد پر آکر رکی اور ختم ہوئی اس کے اول سے لے کر آخر تک جس قدر بھی کمالات نبوت دنیا میں وقتاً فوقتاً آئے اور طبقہ انبیاء میں سے کسی کو ملے وہ سب کے سب خاتم النبیین میں آکر جمع ہوگئے۔ جو خاتم سے پہلے اس کمال جامعیت کے ساتھ کسی میں جمع نہیں ہوئے تھے۔ ورنہ جہاں