تو ان کے پاس دلائل پس کہا ان لوگوں نے جو کافر تھے۔ ان میں سے یہ تو جادو کے سوا کچھ نہیں۔}
آیت شریفہ میں خلق صورت نفخ روح، شفاء اکمہ وابرص سب کے ساتھ باذنی کی قید موجود ہے۔ یعنی جو کچھ ہوا۔ خدا کی اجازت سے ہوا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو بظاہر فاعل تھے۔ اس لئے اب خلق طیور وغیرہ کی نسبت ان کی طرف کرکے خواہ مخواہ اعتراض کرنا خود ہی سوچئے کن لوگوں کا کام ہے؟
فاضل مجاہد! ہمارا عقیدہ تو یہ ہے کہ بندے کے تمام افعال (شروخیر) کا خالق خدائے بزرگ وبرتر کی ذات ہے بندے کی طرف اس فعل کی نسبت محض اکتساباً کرسکتے ہیں۔ مگر :
چہ دلاور ست دزدے کے بکف چراغ دارد
خدا کی پناہ! شرک کی نسبت ہماری طرف کی جاتی ہے۔ نہ صرف ہماری طرف بلکہ امام الائمہ حضرت ابو حنیفہؒ کی طرف جن کی نسبت خود مرزا لکھ چکا ہے۔ ملاحظہ ہو:
’’مگر اصل حقیقت یہ ہے کہ امام صاحب موصوف اپنی قوت اجتہادی اور اپنے علم ودرایت اور فہم وفراست میں ائمہ ثلاثہ باقیہ سے افضل واعلیٰ تھے اور ان کی قوت فیصلہ ایسی بڑھی ہوئی تھی کہ وہ ثبوت وعدم ثبوت میں بخوبی فرق کرنا جانتے تھے اور ان کی قوت مدر کہ کو قرآن شریف کے سمجھنے میں ایک خاص دستگاہ تھی اور ان کی فطرت کو کلام الٰہی سے اک نسبت تھی اور عرفان کے اعلیٰ درجہ تک پہنچ چکے تھے۔ اسی وجہ سے اجتہاد استنباط میں ان کے لئے وہ درجہ علیا مسلم تھا۔ جس تک پہنچنے سے دوسرے سب لوگ قاصر تھے۔ (ازالہ الاوہام حصہ دوم ص۳۸۵، خزائن ج۳ ص۵۳۰،۵۳۱)‘‘
جس ذات قدسی کو غلمدیوں کا امام کامل العرفان مان چکا۔ آج اسی کے اذناب اسی ذات ستودہ صفات کے عقائد کو مشرکانہ بتاتے ہیں۔
من چہ می سرایم وتنبورۂ من چہ می سراید
فاضل مجاہد! کیا اس کا کوئی جواب دیا گیا اگر دیا گیا تو بتلائے کیا؟ ارے جناب! حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو مردوں کو زندہ کرتے تھے۔ (باذن اﷲ) جن میں روح کی صلاحیت تو تھے مگر سید الاولین ولآخرین خاتم الانبیاء والمرسلین کے دست مبارک میں تو سنگریزے کلمہ پڑھتے تھے۔ احجارواشجار کلام کرتے تھے۔ اسطن حنانہ فراق میں روتا تھا۔ آپ کیوں تلبیس کرنا چاہتے ہیں۔
میں ان مطالبات کے اجوبہ کے اخیر میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ حضرت نبی کریمﷺ کے بارے میں حنفی نہ صرف حنفی بلکہ اسلامی عقیدہ کیا ہے؟