لہٰذا عام مسلمانوں کو اطلاع دی جاتی ہے کہ مرزائی صاحبوں کے دام تزویر میں نہ پھنسیں اور اس بے اصل کتاب یعنی عسل مصفیٰ پر جو بظاہر بڑی حجم ہے۔ اصلا توجہ نہ فرمائیں کیونکہ جب مرزا قادیانی کے جدید طریق اور ان کے دعوئوں باطلہ کی اصل بنیاد ہی اکھڑ گئی۔ تو ان کے چیلوں کی یہ طرز تحریر مثل خوارج وروافض کے باطل ہے۔ جو قابل جواب نہیں کہ قرآن میں خلاف قرآن وجمہور وخودداری کرنا کفر ہے۔ مرزا قادیانی کا تو قلع قمع ہوگیا۔ مگر ان کے چیلے کمر تھامنے کو تیار۔
بقول
پیراں نمی پرند۔ مریدان می پر اند مگر اس کو عاقلاں خوب مسد انند فقط
التقریظ
’’نحمدک یا من انزل علینا الکتاب المعجز الفصیح۔ ونصلی علی من ارسل الینا النبی والامی الذی حسنہ۔ الصبیح فی العرب والعجم ملیح۔ وسبحانک یا من رفع الیٰ السماء سیدنا ابن مریم المسیح۔ الذی نجیٰ من القتل والصلب القبیح۔ اما بعد فمرحباً لک ایہا الموحد المتورع المتبع الکتاب والسنۃ اخی المکرم الحاج الحرمین الشریفین۔ الملقب۔ باحمد حسین۔ صانک اﷲ عن الشین فی الدارین۔ قد صنعت صنیعا منیعا وبنیت بناء رفیعا الذی بازاء صولتہ وجبرو وتتزلزلت وانہدمت دیاراً کانت عمارتہ المبتدعۃ المحدثۃ شنیعاً قد قطعت شراک الشرک والکفر والطغیان بسکین السنۃ والقرآن واوردت البینۃ والبرہان علی موارد الوضاحت والبیان الذین ضرط من قرع صماختہما دجاجلت القطرب والہذیان وفرمن صحبتہما شیاطین الانس والجان سعیت سعیا مشکورا وجعلت الاجاد الارتد ادھبائً منثور فجزاک اﷲ عنی ومن سائر المسلمین المعتصمین بحبل اﷲ وسنت خاتم المرسلین الذین شانہ لا نبی بعدی۔ خیر الجزاء الی یوم الدین۔ آمین۔ نصلی علیہ وعلی آلہ واصحابہ اجمعین‘‘
ابو ادریس احمد حسن شوکت مدیر شحنہ ہند میرٹھ