پھرتی ہے۔ کوئی دوسرا مرجع اس ضمیر کا نہیں ہوسکتا۔ اس لئے اس جملہ کے یہی معنی ہیں کہ جب سے خداتعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ اس وقت تک یعنی مہدی موعود بالحق کے وقت تک ایسا کسوفین کبھی نہ ہوا ہوگا اور اس سے پیشتر کسی وقت اس خارق عادت کسوفین کی نظیر نہیں مل سکتی۔
اور مرزاقادیانی کے زمانہ کے کسوفین واقعہ ۱۳۱۲ھ کی نظیر تو ایک نہیں دو مرتبہ اس چھیالیس برس کے دوران میں ملتی ہے۔ ایک ۱۳۱۱ھ دوسری ۱۲۶۷ھ تو پھر معلوم ہوا کہ ’’لم تکونا منذ الخ‘‘ کی شرط اس میں ثابت نہیں ہے۔ اس لئے یہ کسوفین آیت اور نشان نہیں قرار پاسکتا اور یہ مدعی مہدویت کاذب ہے۔
اس تحقیق پر ہم کہتے ہیں کہ مرزائیوں میں اگر کوئی دانشمند ہے تو اس کو اب لازماً یہ ماننا پڑے گا کہ ۱۳۱۲ھ کا کسوفین ماہ رمضان مرزاقادیانی یا کسی دوسرے مدعی مہدویت کی صداقت کا نشان نہیں ہوسکتا۔ اگر وہ حدیث ان کے نزدیک صحیح ہے تو مرزاقادیانی نے اس کے معنی غلط سمجھے ہیں۔ حدیث میں جس کسوفین کو مہدی کا نشان بتایا گیا ہے وہ ایسا ہونا چاہئے جو اس سے پہلے کبھی نہ ہوا ہو اور اجتماع کسوفین جو آدم سے لے کر اس وقت تک سینکڑوں مرتبہ ہو لیا وہ کسی کی صداقت یا کذب کا نشان کیونکر ہوسکتا ہے؟
مہدی کاذب کے عقائد فاسدہ اب ذیل میں ہم مرزاقادیانی کاذب مدعی مہدویت کے بعض عقائد جو قرآن وحدیث اور جمہور اہل اسلام کے بالکل مخالف ہیں اسی کی مصنفات مشہورہ سے درج کرتے ہیں۔ تاکہ تمام اہل اسلام وایمان واقف ہو جائیں کہ ایسا شخص نہ صرف دعویٰ مہدویت ہی میں کاذب ہے۔ بلکہ وہ مخرب اسلام اور مخالف دین مبین بھی ہے۔
اوّل… مرزاقادیانی کا خدا (عاجی) ہے اور لغت میں عاجی، ہاتھی دانت یا گوبر کو کہتے ہیں۔ (براہین احمدیہ ص۵۵۶، خزائن ج۱ ص۶۶۳) میں مرزاقادیانی نے لکھا ہے: ’’ہمارا خدا عاجی ہے۔ اس کے معنی ابھی تک معلوم نہیں ہوئے۔‘‘ انتہی بلفظہ!
دوم… مرزا فرشتوں کا قائل نہیں اور حوادث عالم کو سیارات کی تاثیر مانتا ہے۔ لقولہ ’’ملائکہ وہ روحانیات ہیں کہ ان کو یونانیوں کے خیال کے موافق نفوس فلکیہ یا وساتیروید کے موافق ارواح کواکب ان کو نام زد کریں۔ یا نہایت طریق سے ملائکۃ اﷲ کا ان کو لقب دیں۔ درحقیقت یہ ملائکہ ارواح کواکب اور سیارات کے لئے جان کا حکم رکھتے ہیں اور عالم میں جو کچھ ہورہا ہے انہیں