صاحبوں میں سے کسی ایک نے بھی مجھ کو جواب نہیں دیا۔ حالانکہ عرصہ دراز گذر چکا ہے۔ خیر آمدم برسر مطلب کہ آپ کی خواب کسی طرح سے خواب رحمانی نہیں ہوسکتی۔ یہ جو آپ نے لکھا ہے کہ حضرت مسیح فوت ہوگئے۔ یہ بھی حدیث مرفوع کے خلاف ہے۔
’’عن الحسن فی قولہ تعالیٰ انی متوفیک قال للیہود ان عیسیٰ لم یمت وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ (تفسیر ابن کثیر ج۱ ص۳۶۶)‘‘ آنحضرتﷺ نے یہودیوں کو فرمایا کہ بے شک حضرت عیسیٰ نہیں مرے اور تحقیق وہ پھر آویں گے تمہاری طرف پہلے دن قیامت کے۔ یہ حدیث مؤید ہے قرآن شریف اور احادیث صحیحہ کے۔ پھر آپ نے جو لکھا کہ جو منکر ہوگا میری خواب کا اس کالڑکا فوت ہو جائے گا۔ سو میں نے آپ کو یکم؍فروری کو اطلاع دی تھی کہ میں دس یوم کی میعاد دیتا ہوں۔ چونکہ خدا وند کریم قادر ہیں۔ اگر آپ کی خواب سچی ہو تو میرا لڑکا مسمی عبدالعزیز جو ۳سال کی عمر کا ہے۔ حالانکہ یہ میرا لڑکا ایک ہی ہے فوت ہو جائے۔ اگر تاریخ مقررہ تک نہ فوت ہوا تو آپ کو چاہئے کہ مرزاقادیانی سے توبہ کر کے مسلمانوں میں آئیں! اب میں آپ کو بذریعہ اس اشتہار مطلع کرتا ہوں کہ میعاد گذر چکی جو دس فروری تک تھی۔ آج ۱۸؍فروری ہے اور میرا لڑکا صحیح سلامت تندرست موجود ہے۔ آپ پر میری طرف سے حجت قاطع پوری ہوئی۔ اگر آپ مرزاقادیانی سے اب بھی دست بردار نہ ہوں گے تو میرا اور آپ کا فیصلہ خداوند تعالیٰ کے سپرد ہے۔ وما علینا الا البلاغ!
اب میں ہر خاص وعام کی خدمت بابرکت میں عرض کرتا ہوں کہ مرزائیوں کے اشتہاروں اور قسموں پر ہرگز اعتماد نہ کریں۔ کیونکہ یہ صاحب لوگوں کو قسمیں کھا کر مجبور کرتے ہیں کہ ہماری خوابوں اور الہاموں پر ایمان لاویں۔ ورنہ اس کا بیٹا مر جائے گا۔ یا تو ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھو۔ ورنہ بیٹا ضرور مرے گا۔ دیکھو یہ کیسی سخت قید لگاتے ہیں اور جبر سے جھوٹ تسلیم کراتے ہیں۔ حالانکہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جھوٹ پر ایمان لانا کفر ہے۔ اب کم علم بیچارے کیا کریں۔ ایک طرف بیٹے کی ہمدردی اور دوسری طرف آنحضرتﷺ وعید فرماتے ہیں۔ مگر جن کو اﷲ پر تقویٰ ہے وہ میری طرح فوراً کہہ دیتے ہیں کہ قرآن شریف کو تو ہم سچا جانتے اور مانتے ہیں اور تمہارا دعویٰ غلط۔ فقط!
والسلام علی من اتبع الہدیٰ!
المشتہر: علی محمد قوم خیا ساکن موضع سوہل پرگند گورداسپور