میں روح نہیں یا یوں کہو کہ پکیوان میں ہیں ہی نہیں۔ آخر میدان چھوڑ کر موضع برہلہ میں چلے گئے۔ اس لئے معاونین جلسہ نے مولانا صاحب کو فتح یابی کے انعام میں ایک تھان ململ سفید پر روپیہ رکھ کر سروپا دیا۔ معاونین جلسہ نے اتفاق سے مشاورت کر کے اس جلسہ کی کاروائی کو بعینہ الفاظ سے مشتہر کر دیا۔ تاکہ کل لوگوں پر واضح ہو جائے کہ مرزائیوں کے پاس ممات مسیح ومرزاقادیانی کے دعویٰ مسیح میں کوئی سند قوی نہیں۔ معاونین جلسہ کے نام ذیل میں درج ہیں۔ ہو ہذا!
من جملہ معاونین میں سے رائے نتیجہ جلسہ کے لئے یہ صاحب جو کہ مادہ علمی رکھتے تھے مقرر رہے۔ قاضی محمد مہر الدین، عبداﷲ درزی، علی محمد زرگر، رحیم بخش نمبردار، مولوی عبداﷲ، کریم بخش، سدوجٹ، حسنیا جٹ، مولا بخش جٹ، قاضی وحکیم عمر بخش، بھاگ جٹ، فضلا، فضل الدین نمبردار، جیون، رحیم بخش نمبردار، قطب الدین، میراں بخش، قائم الدین، محمد اسماعیل، گوہر خان، نظام الدین، منشی نبی بخش، منشی فیروز الدین، فضل الدین، قاضی محمد مہرالدین، سلطان بخش، بڈھا، چوہدری فضل الدین، حسن الدین، ماکھی خان، بوٹے خان نمبردار، مرزا امام بیگ، مرزا حیات بیگ، جھنڈو، نور الدین، چوہدری جہانگیر، جان محمد، دتہ جہور، روڈا جٹ، حاکو جٹ، فقیر نوان، اسمعیل حجام، غلام الدین، جان محمد، حافظ شمس الدین، علی محمد زرگر، بھانا کشمیری، فضلا جٹ، نور محمد، جوتی برہمن، متراشاہ کلانور، بھانا برہمن، درگا داس اربہ، گوراندنا شاہ، ہیرا لال خاکروب، چوہدری حاکم۔
M
حامداً ومصلاً!
لائق حمد وہی خالق کون ومکان ہے کہ جس کے کنبہ صفات کے دریافت میں عقل تمام عقلاً زبان کی حیران وسرگردان ہے اور قابل نعت وہی سرور عالم محمد مصطفیٰﷺ ہیں جن کی شریعت غرہ میں ہزارہا مسائل مالاینحل سہل اور حل ہوتے ہیں اور صدہا مشکلات آسان اور سہل۔
تمہید: ناظرین وسامعین کی خدمت میں معروض ہے کہ جلسہ کی بحث تمام کو واضح کر کے دادخواہاں ہیں کہ بنظر انصاف ملاحظہ فرماویں کہ حق بجانب کس کے ہے۔ چونکہ یہ کاروائی جلسہ مشتہر کر کے تقسیم کیا جاتا ہے۔ جس صاحب کو پہنچے اور دوستوں کو بھی دکھلادے۔ سوال وجواب ذیل میں ہیں:
من جانب معاونین جلسہ ہذا