اہل بیت سے ہوگا۔ اس کا نام ہمارے نبی کا نام ہوگا۔ اس کی ہجرت گاہ بیت المقدس ہوگی۔ اس کی داڑھی بھاری ہوگی۔ آنکھیں سرمگیں ہوں گی۔ دانت چمکیلے ہوں گے۔ اس کا چہرہ پرخال ہوگا۔ اس کے کندھوں کے درمیان نبی کریمﷺ جیسی علامت ہوگی۔ وہ نبی ﷺ کا جھنڈا لے کر نکلے گا۔ جو کہ سیاہ رنگ کی دھاری دار چار خانیہ چادر سے بنایا گیا تھا۔ اس جھنڈے کو نبی کریمﷺ کے بعد نہیں کھولا اور مہدیؓ کے نکلنے پر کھولا جائے گا۔ اﷲ تعالیٰ اس کو تین ہزار فرشتوں سے مدد دے گا۔ جو ان کے مخالفوں کومونہوں اور پیٹھوں پر ماریں گے۔ جب وہ مبعوث ہوں گے تو ان کی عمر اس وقت تیس اور چالیس سال کے درمیان ہوگی۔ (ابو نعیم کنزالعمال)
سیدنا علی کرم اﷲ وجہہ نے فرمایا جب سفیانی مہدی کی طرف لڑائی کے لئے لشکر بھیجے گا تو وہ لشکر بیداء کے مقام پر زمین میں دھنس جائے گا اور یہ بات شام والوں کو پہنچے گی تو ان کا طلابہ گردستہ کہے گا کہ مہدی کا ظہور ہوگیا۔ اس کی بیعت کر اور اس کی اطاعت میں داخل ہو۔ ورنہ ہم تجھے قتل کردیں گے۔ چنانچہ وہ مہدی کی طرف بیعت کا پیغام بھیجے گا اور مہدی چلتے چلتے بیت المقدس پہنچے گا۔ اس کی طرف خزانے منتقل ہوں گے اور عرب وعجم اور اہل حرب اور رومی اور ان کے علاوہ دوسرے بھی بغیر جنگ کے اس کی اطاعت میں داخل ہوجائیں گے۔ یہاں تک کہ قسطنطنیہ اور اس سے آگے مسجدیں تعمیر کی جائیں گی۔
اور اس سے پہلے اس کے اہل بیت سے مشرق میں ایک آدمی نکلے گا۔ وہ آٹھ ماہ تک اپنے کندھے پر تلوار اٹھائے رکھے گا۔ وہ قتل کرے گا اور مثلہ کرے گا۔ اور بیت المقدس کی طرف رخ کرے گا۔ اور وہاں تک پہنچنے سے پہلے پہلے فوت ہو جائے گا۔ (کنزالعمال)
’’جناب ہلال بن عمرو نے کہا کہ میں نے حضرت علیؓ سے سنا فرماتے تھے کہ نبی کریمﷺ
سیدنا ابو جعفر محمد بن علی علیہما السلام نے کہا کہ ہمارے مہدی کی دو علامتیں ہیں جو زمین وآسمان کی پیدائش سے لے کر کبھی ظاہر نہیں ہوئیں۔ رمضان کی پہلی رات کو چاند گرہن لگے گا او ر نصف رمضان میں سورج کو گرہن لگے گا۔ اور اس طرح کا گرہن جب سے زمین وآسمان پیدا ہوئے ہیں کبھی نہیں ہوا۔ (دارقطنی)