اﷲ تعالیٰ بعض وقت اپنے کسی بندہ کو مصلحت عامہ کے لئے مخصوص کرلیتا ہے اور اسی کے ذریعہ سے فائدہ پہنچاتا ہے۔ مجدد کی سب سے بڑی پہچان اس کے کارنامے ہیں۔ حمایت دین اور اقامت سنت اور ازالہ بدعت اس کی خاص شان ہوتی ہے۔ غیر معمولی کوشش اس سے ظہور میں آتی ہے۔ اور اس کی کوشش کا غیر معمولی نتیجہ یعنی توقع سے بہت زائد نکلتا ہے۔
تعمیم تجدید
محققین کا کہنا ہے کہ امر تجدید علمائ، فقہاء اور مجتہدین سے ہی مخصوص نہیں ہے۔ بلکہ بادشاہان اسلام۔ قرأئ، محدثین، زاہد، عابد، واعظ نحو وصرف، تاریخ وسیرت کے علمائ، سخی اور دولت مند بھی اس میں شامل ہیں۔ جو مال ودولت لٹا کر علماء کرام، مجتہدین عظام سے دین کے تجدید طلب امور کو تازہ کراتے ہیں۔ اور یہ امر کسی ایک فرقہ سے بھی مخصوص نہیں ہے۔ بلکہ حنفی مذہب ہو یا مالکی، شافعی ہو یا حنبلی، ہر مذہب میں مجدد پیدا ہوتے چلے آئے ہیں۔ ہاں کچھ اکابر ایسے ہیں جنہوں نے صرف اپنے ہی ہم مسلک مجددین کی فہرست معرض تحریر میں رکھی ہے۔ جس سے دوسروں کی نفی مقصود نہیں۔
حدیث شریف سے واضح ہوا کہ ایک سوسال کے بعد دوسری صدی شروع ہوجاتی ہے۔ جس میں پہلی صدی کا کوئی شخص زندہ نہیں پایا جاتا۔ کیونکہ اس امت میں سو سال سے زائد عمر شاذونادر ہی ہوتی ہے۔ البتہ دین وشریعت مطہرہ نے ہمیشہ رہنا ہے۔ اس کے احکام کو گردش گردوں اور تغیرات زمانہ متاثر نہیں کرسکتے۔ وہ جیسے تھے ویسے ہی رہتے ہیں۔ ہاں ان کی افہام وتفہیم اور جان پہچان والی شخصیتیں راہی عدم ہوجاتی ہیں اور دین کی دھوم مچانے والے حضرات موت العالم موت العالم کے مطابق دنیا کو سونا اور بے رونق کرکے ملک بقاء کو رخصت ہوجاتے ہیں۔ آنے والی نسلوں کے افکار شریعت کے احکام سے ناواقف اور ان کے اذہان اس کی حکمتوں سے ناآشنا ہوتے ہیں۔ یہی چیز دین سے ان کی لاابالی اور شریعت پاک سے بے رغبتی کا باعث ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے مسائل اور ضروریات ایسے مہجور ہوکر رہ جاتے ہیں جیسے ایک پرانی چیز کو ناقابل استعمال گردان کر اس سے نظر التفات ہٹالی جاتی ہے۔ تب اﷲ تعالیٰ ایسی شخصیتیں جن کا ظاہر شریعت کے احکام اور باطن طریقت کے اسرار سے آراستہ ہوتا ہے۔ بھیج کر ’’وانا لہ لحفظون‘‘ (الحجر:۹) کہ ہم اس کی حفاظت کا ذمہ لیتے ہیں) کا کرشمہ ظہور میں لاتے ہیں۔ اور ان سے خدمت دین لیتا ہے۔ اور ان میں جذبۂ احیاء سنت ایسا کوٹ کوٹ کر بھرا ہوتا ہے کہ وہ گمراہی کے بڑے بڑے طوفانوں سے ٹکر لینے سے گریز نہیں کرتے اور ہر طرح کے کیل کانٹے عبور کرکے