حضورﷺ کی تشریف آوری سے قبل پوری انسانیت کو اکٹھے کرنے کے لئے صرف اور صرف توحید باری تعالیٰ مرکزی نقطہ اور نعرہ تھا کیونکہ نبوت کسی نبی کی بھی عالمگیر نہیں تھی۔ ہر نبی ایک مخصوص علاقہ یا گروہ، قبیلہ کے لئے ہادی بنائے گئے تھے۔ اور ان سب میں ایک قدرے مشترک اور مرکزیت ہے تو وہ توحید باری تعالیٰ ’’لا الہ الا اﷲ‘‘کے کلمہ پر ہے اور سید کائناتﷺ کا سارے جہانوں کے لئے رسول وہادی بن کر تشریف لانا تمام عالمین کے لئے رحمت بن کر آنا۔ سب کو ڈر سنانے والا اور مبشربن کے سب کی طرف تشریف لانا۔ گویا اب ساری کائنات کے اتحاد کے لئے رسول کریمﷺ کو عالمگیر شانوں کے ساتھ رسول اور نبی ماننا بلکہ خاتم النبیین ماننا از حد ضروری ہے۔ آپ تاریخ عالم کا مطالعہ کریں۔ آنحضرت ﷺ کی بعثت سے قبل جتنے کذاب ہوئے سب نے اﷲ ۔ رب ہونے کا دعویٰ کیا۔ کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ دعویٰ نبوت سے اہل اسلام کی مرکزیت متأثر ہوتی ہے اور دشمن کا ہدف ہمیشہ مرکز ومحور ہوتا ہے۔ تبھی تو آنحضرتﷺ کے زمانہ مبارک سے شروع ہوکر یعنی مسلیمہ کذاب سے لے کر مرزا قادیانی تک جس کذاب نے بھی کافرانہ دعویٰ کیا الوہیت کے بجائے دعویٰ نبوت کیا۔ دشمن ہمیشہ مرکز شکن ضرب لگانے کی کوشش میں مصروف رہے ہیں۔ میرے نزدیک نمرود، شداد، فرعون جیسے کافروں کا دعوائے الوہیت جتنا سنگین مرکز توڑ اور کافرانہ ہے۔ اسی طرح مسلیمہ کذاب سے قادیانی کذاب تک یا اس کے بعد جتنے کذاب دعویٰ نبوت کریں۔ ان کا دعویٰ نبو ت بھی فرعون وشداد سے کم کافرانہ کسی صورت بھی نہیں۔
حفاظت دین کا فطری اور قدرتی انتظام
چونکہ یہ دین قیامت تک کے لئے اور دنیا کی ساری قوموں کے لئے آیا اور مختلف انقلابات سے اس کو گزرنا اور دنیا کی ساری قوموں اور ملتوں کی تہذیبوں سے اس کا واسطہ پڑنا تھا۔ اور ہر مزاج وقماش کے لوگوں کو اس میں آنا تھا۔ اس لئے قدرتی طور پر ناگزیر تھا کہ جس طرح پہلے نبیوں کے ذریعہ آئی ہوئی آسمانی تعلیم وہدایت میں طرح طرح کی تحریفیں اور آمیزش ہوئیں۔ اور عقائد واعمال کی بدعتوں نے ان میں جگہ پائی۔ اسی طرح خدا کی نازل کی ہوئی۔ اس آخری ہدایت وتعلیم میں بھی تحریف وتبدیل کی کوششیں کی جائیں۔ اور فاسد مزاج عناصر اس کو اپنے غلط خیالات اور اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق ڈھالنے کے لئے حقائق دینیہ کی غلط تاویلیں کریں۔ اور سادہ لوح عوام ان کے دجل وتلبیس کا شکار ہوں۔ اور اس طرح یہ امت بھی عقائد واعمال کی بھول بھلیوں میں بھٹک جائے۔ اس لئے سلسلۂ نبوت ختم ہوجانے کے ساتھ ہی اس دین کی