مفاد عامہ کے پیش نظر اسے بھی شائع کررہا ہوں۔ کہ عوام الناس خود مطالعہ کریں۔ اور سمجھیں کہ چودھویں صدی کا قادیانی دجال کذاب یا صیاد کس بری طرح اپنے تیار کردہ دام میں الجھ کر پھڑپھڑا رہا ہے۔
بعثت مجدد کی خبر
حدیث شریف میں حضرت ابو ہریرہؓ رسول اﷲ ﷺ سے راوی ہیں۔ فرمایا: ’’ان اﷲ بعثت لہذہ الامۃ علی راس کل مائۃ سنۃ من یجدد لہا دینہا‘‘ (مشکوٰۃ شریف، ابی دائود ج۲ ص۱۳۲، باب مایذکر فی قدر المائۃ) بے شک اﷲ تعالیٰ اس امت کے لئے ہر صدی کے ختم پر ایسا شخص بھیجے گا جو امت کے لئے اس کا دین تازہ کرے گا۔
حدیث تجدید کی شرح اور مجددیت کی حقیقت
حاشیہ از مفتی غلام سرور صاحب قادری رضوی ایم اے اسلامک لاء یونیورسٹی بہاولپور یعنی جب علم وسنت میں کمی اور جہل وبدعت میں زیادتی ہونے لگے تو اﷲ تعالیٰ اس صدی کے ختم یا شروع پر ایسا شخص پیدا کرے گا جو سنت وبدعت میں امتیازی شان پیدا کرے گا۔ علم کو زیادہ اور اہل علم کی عزت کرے گا۔ بدعت کا قلع قمع کرے گا۔ اور اہل بدعت کی شوکت توڑ دے گا۔ وہ خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرے گا۔ سربکف ہوکر دین محمدیﷺ کے جھنڈے گاڑے گا۔
شیخ ابو زہرہ مصری نے اپنی کتاب (اسلامی مذاہب) میں قادیانی عنوان کے تحت لکھا ہے کہ: ’’رہا مرزا قادیانی کا مجدد والی حدیث سے تمسک! تو اس ضمن میں عرض یہ ہے کہ مجدد دین سابقین نے نہ نبوت کا دعویٰ کیا اور نہ معجزات کا پھر مرزا ایک مستثنیٰ شخصیت کیونکر ہوسکتے ہیں۔ مرزا قادیانی کی تعلیمات کا اسلام سے کوئی سروکار نہیں۔‘‘ (اسلامی مذاہب ص۳۸۸)
شان مجدد
اﷲ تعالیٰ نے جہاں امت محمدیہﷺ پر اپنی ہر نعمت تمام کردی اور دین حنیف کو مکمل فرما دیا۔ وہاں نبوت کا سلسلۂ عالیہ بھی سرور کائنات حضور سیدنا محمد مصطفیﷺ پرختم کردیا۔
آنحضورﷺ کے بعد اصلاح خلق اور نفاذ واجرائے احکام شرعیہ کا مقدس فرض علماء وصلحا امت بجا لاتے رہے۔ ہر دور میں کاملین کی ایک جماعت سرگرم عمل رہی ہے۔ جو صداقت عزم عشق دین اور پاکیزگی قلب کے اعتبار سے عامۃ الناس میں ممتاز رہی ہے۔ ایسے افراد کا ظہور حالات کی نزاکت