M
قارئین کرام! چند ماہ قبل مقامی گورنمنٹ ہسپتال میں زیر علاج ایک مریض کے ذریعہ جیبی سائز کا ایک پمفلٹ ’’چودھویں صدی کا مجدد کہاں ہے؟‘‘کے عنوان سے جو حافظ آباد کے مرزائی کارکنوں نے ہسپتال میں خفیہ طور پر تقسیم کیا تھا۔ ملا۔ اسے محمد اعظم اکسیر نے تحریر کیا اور یہ احمد اکیڈمی ربوہ (چناب نگر) کی جانب سے ناشر جمال الدین انجم کے زیر اہتمام محمد محسن لاہور آرٹ پریس لاہور سے شائع ہوا ہے۔ جس میں:
اوّل… مرزائی مصنف نے (ابو دائود ج۲ ص۲۴۱، مشکوٰۃ ص۳۶) کے حوالہ سے ایک حدیث نقل کی ہے کہ: ’’خدا! اس امت میں ہر صدی کے سر پر مجدد دین بھیجتا رہے گا۔‘‘
دوم… ۱۲۹۱ھ میں شائع ہونے والی ایک غیر معروف اور گمنام مصنف کی کتاب ’’حجج الکرامہ‘‘ میں مذکورہ حدیث کے تحت آنے والے تیرہ صدیوں کے مجدد دین کی تفصیل پیش کی ہے۔
سوم… تیرہ صدیوں کے مجددین کی فہرست لکھ کر ۱۴ویں صدی کے مجدد کے متعلق پوچھا گیا ہے کہ کہاں ہے؟
چہارم… ’’مجدد عصر کا اعلان‘‘ کے تحت لکھتے ہیں: فرمودۂ رسالت مآب ﷺ کے مطابق عین وقت پر مرزا غلام احمد قادیانی بانی جماعت احمدیہ نے اعلان کیا۔
’’جب تیرھویں صدی کا خیر ہوا اور چودھری صدی کا ظہور ہونے لگا تو خدا تعالیٰ نے الہام کے ذریعے سے مجھے خبر دی کہ تو اس صدی کا مجدد ہے۔
(کتاب البریہ ص۱۸۳، حاشیہ خزائن ج۱۳ ص۲۰۱)
آخر پر خدارا سوچئے! کے تحت لکھتے ہیں کہ: ’’۸ نومبر ۱۹۸۰ء کو چودھویں صدی ختم ہوچکی ہے۔ سوچئے اور سوچ کر بتائیے کہ فرمودہ رسولﷺ کے مطابق چودھویں صدی کا مجدد ومسیح ومہدی کہاں ہے؟‘‘
مرزائی مصنف نے اس مختصر تحریر میں یہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی ہے کہ چودھویں صدی کا مجدد مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ حالانکہ جہاں یہ کوشش اور جسارت ملت اسلامیہ کے اجتماعی عقیدہ کی توہین ہے۔ وہاں ۱۹۷۴ء میں قومی اسمبلی کے پاس کردہ ترمیمی قانون کی کھلی توہین اور باغیانہ جرأت بھی ہے۔