نظم جو مرزاقادیانی کے جھوٹے کلام … مندرجہ تعلیم المہدی ص۶ پر ہے
اس پر دلچسپ خمسہ!
دل لگا کر تم ذرا آنجام آتھم کو پڑھو
مرزا کی گالیوں کو سو سے زائد پھر گنو
قول ہے کچھ فعل ہے کچھ پالسی ان کی سنو
گالیاں سن کر دعا دو پا کے دکھ آرام دو
کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھا دو انکسار
اپنا روپیہ۱؎ مانگنے پر جو کرے سب وشتم
کچھ نہ بولے غیر کی سختی پہ وہ مارے نہ دم
مرزا صاحب یہ کیسا جھوٹ کرتے ہیں رقم
چپ رہو تم دیکھ کر ان کے رسالوں میں ستم
دم نہ مارو گر وہ ماریں اور کر دیں حال زار
مار۲؎نے ہم کیوں لگے اور کیوں کریں گے حال زار
مفت کی تہمت نہ دو شرماؤ اپنے دل میں یار
اپنے منہ سے کہتے ہو ایسا سمجھ پر تیری مار
کون۳؎ سلطان القلم ایسا لکھے گا دل فگار
شرم کی یہ بات ہے ہم کیا جتائیں بار بار
غیرت حق مرزا جی کے ہوئی جب سدراہ
خود بقول مرزا جو تھا شریر وپرنگاہ
مفتری، صادق کے آگے ہو گیا مر کر تباہ
مفتری ہوتا ہے آخر اس جہاں میں روسیاہ
جلد تر ہوتا ہے برہم افتراء کا کاربار
مرزا صاحب کے رگ ریشہ سے واقف تھے یہی
ڈاکٹر عبدالحکیم اور مولوی امرتسری
تنگ آکر ان کے حملوں سے یہی کہتے نبی
تم نہ گھبراؤ اگر وہ گالیاں دیں ہر گھڑی
چھوڑ دو ان کو کہ چھپوا دیں وہ ایسے اشتہار
۱؎ سراج المنیر اور براہین احمدیہ کا روپیہ پیشگی لیا ہوا۔ جب مطابق وعدہ کتاب نہ ملی۔ مانگنے پر مرزاقادیانی نے کوئی خباثت طبیعت اپنی اٹھا نہ رکھی۔ (عصائے موسیٰ، چودھویں صدی کا مسیح)
۲؎ مفتوح۔
۳؎ یہ پانچوں مصرعے مصنف کی طرف سے بطور شرح مصرعہ مذکورہ بالا مصنفہ مرزاقادیانی لکھے گئے۔ ذرا ارباب مذاق سلیم مرزاقادیانی کی اس بھونڈی تحریر پر (دم نہ مارو گروہ ماریں) غور کریں اور اس کے نازک اور شرمناک تیور۔