سخت مجروح کیا ہے۔ جس کا علاج ہی نہیں۔ علاج ہو کس طرح سکے۔ اجی حضرت زخم تیرونیزہ تو نہیں۔ جن کو مرہم عیسیٰ علیہ السلام سے اچھا کر دیں۔ یہ توجراحات لسان ہیں۔ جو اندرونی اعضاء پر زخم کر گئے ہیں۔ جن کا علاج ہی نہیں ہوسکتا۔ پھر سچے مسلمانوں کے مجروح دل بھلا آپ سے کس طرح خوش ہوسکتے ہیں۔ مفصل تحقیقات تو آگے ملاحظہ فرما ہی لیجئے گا۔ لیکن اگر آپ کو عظمت وجلالت خاندان رسالت کا خیال نہیں آیا جو ہر مسلمان کے لئے واجب ہے، تو نہ سہی۔ مگر آپ اتنا تو خیال کر لیتے کہ آپ سے چند سادات کا معمولی درجہ کا راہ رسم ہے۔ شیوہ مروت اور اخلاق کے خلاف ہے کہ آپ ان کے ان اکابر اولوالعزم واجب التعظیم کے حق میں ایسے نامناسب بے ادبانہ کلمات کہیں جن کے گھر سے کل مسلمانوں نے اسلام وایمان حاصل کیا ہو۔ پھر کیا آپ خیال فرماسکتے ہیں کہ مسلمانوں کو دلی صدمہ آپ کے بلاوجہ ان کلمات سے نہ پہنچا ہوگا۔ اگر ایک درجہ آپ کے خامہ مبارک نے اور ترقی پائی تو سال آئندہ آپ رسول اﷲﷺ پر بھی دعویٰ افضلیت کر کے با غیرت مسلمانوں کی زیادہ دل آزاری کرنے کے واسطے اعلان کر دیں گے۔ حضرت قومی خیرخواہوں کی صدا جو ہر چہار طرف بلند ہے۔ یہ ثابت کر رہی ہے کہ اتفاق کرو اسلام کے بلند نامے میں جان توڑ کر کوشش کرو۔ قوم بناؤ، تفریق مٹاؤ۔ مگر یکایک آپ کی بے نظیر تحریروں نے مجھے بھڑکادیا کہ ساری قوم کا یہ ارادہ نہیں ہے۔ کچھ لوگ اس کے خلاف بھی ہیں۔ وہ یہ چاہتے ہیں کہ قومی تفریق ترقی کرے۔ اسلام کی اتنی ہستی بھی نہ رہے۔ دعویٰ نبوت ومہدویت کو بعنوان تبلیغ لکھنا شاید مخصوص اسی غرض سے ایجاد کیاگیا ہے۔ جس کے موجد مرزاقادیانی ہیں۔ آج سے نہیں پندرہ بیس برس سے انہوں نے یہی رنگ اختیار کیا ہے کہ کچھ وقفہ دے کر اپنے دل لبہانے والی رنگیں تحریر میں بیخ کنی اسلام کی کریں۔
اس غرض کو بھی پورے طور پر ادا کریں کہ خاندان رسالت کی بھی توہین ہو اور اپنی فضیلت۔ ورنہ اگر آپ مسلمان خود کو سمجھتے ہیں تو بجائے اس کے اسلام میں انفاق واتحاد کی کوشش کریں۔ آپ کی تمام تحریریں نفاق انگیزی اسلام سے گذر کر حد محاربہ تک پہنچنا چاہتی ہیں۔ کیا پاک اسلام کی بھی تعلیم ہے ہرگز نہیں۔ اسلام ہدایت کرتا ہے۔ ’’واعتصموا بحبل اﷲ جمیعاً ولا تفرقوا‘‘ یعنی خدا کے پاک دین کو سب اکٹھے ہوکر مضبوط پکڑ لو اور متفرق نہ ہو جاؤ۔ نیز آیہ ’’ولا تکونوا کالذین تفرقوا واختلفوا‘‘ یعنی تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے فراق اور اختلاف کیا۔ ان دونوں آیتوں کی تعمیل تو مرزاقادیانی آپ نے یہ کی کہ تمام