M
الحمد لولیہ والصلوٰۃ والسلام علی محمد رسولہ ونبیہ والہ الطاہرین الموصوفین بخیر البریۃ اما بعد!
اقل الخلیفۃ ابوتراب سید علی حائیری لاہوری عام اہل اسلام کی خدمت میں عرض رساں ہے کہ جب حقیر نے پہلا رسالہ موسومہ بوسیلۃ المبتلاء مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ افضلیت کے رد میں جو انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت امام حسینؓ پر لکھا تھا۔ بمفاد الکنایۃ ابلغ من التصریح نہایت مجمل لکھا۔ جس کے متعلق الحکم (قادیان) میں شائع ہوا کہ مرزاقادیانی اس کا جواب لکھ رہے ہیں۔ جس کا انتظار تقریباً ایک مہینہ کر کے رسالہ ہذا کو مفصل امام حسینؓ کے ثبوت افضیلت میں میں نے لکھنا شروع کر دیا۔ جیسا کہ ایڈیٹر صاحب (قادیانی) بیعت کنندگان کے نام لکھ دیا کرتے ہیں۔ شاید اسی طرح یہ خبر بھی مریدوں کی تسلی کے واسطے لکھ دی ہو۔ جس کا اثر ظاہر نہیں ہوا اور شاید آئندہ بھی ظاہر نہ ہو۔ پس اس رسالہ میں بغرض صیانت مذہب حق وحفاظت عوام الناس، مرزاقادیانی کے صرف ان چند مقال کا جو دافع البلاء میں دعویٰ کیا ہے۔ تحقیقی جواب لکھ کر حضرت امام حسینؓ کے حالات کا انبیاء سلف سے تقابل کر کے نتیجہ ثابت کر دوں گا۔ پس موسوم کیا میں نے رسالہ ہذا کو (تبصرۃ العقلائ) ’’وما توفیقی الا باﷲ العظیم والصلوٰۃ علیٰ محمد والہ الکریم ولا عدائہم الحجیم والحرمان عن النعیم‘‘
پس ہر بابصیرت پر اظہر من الشمس ہے کہ اس زمانہ فتن کاشانہ میں بمفاد حدیث ’’لایبقیٰ من السلام الا اسمہ ومن القرآن الارسمہ‘‘ قرآن غریب اور اسلام ضعیف ہوتا جارہا ہے۔ پس اے اہل اسلام آپ یقین کریں کہ اگر اور تھوڑی مدت اسلام کے کل فرقے غفلت کی وجہ سے باہمی ظاہری تعصب اور تفرقہ کو خود سے دور اور زائل نہ کریں اور آپس میں شیروشکر کی مانند متفق نہ ہو جاویں تو یہ باقی رہا ہوا حصہ بھی دین محمدی کا ہاتھ سے جاتاہے۔
اے مسلمانو! آؤ خدا سے ڈرو اور کل فرقے اسلام کے آپس میں اتحاد قلبی حاصل کر لو اور دین اسلام کے دامن کو مضبوط ہاتھوں سے پکڑ لو۔ باہمی تفرقہ اور تعصب نہ ڈالو۔ جس کی وجہ سے تمہارا پاک دین اور مقدس اسلام ضعیف اور قرآن واحادیث غریب اور تمہارے واجب التعظیم بزرگان دین، کفار کے حملوں اور طعنوں سے ذلیل ہوں، میں سچ کہتا ہوں۔ اگر تمہارا باہمی