الہام سے کہتے ہیں کہ خداوند تعالیٰ اپنے کل ملک اور خلقت سے اس طاعون کو یک قلم دور اور زائل کر دے گا۔ اگر اس صورت میں مائل نہ ہو تو ہم ذمہ دار ہیں اور اگر تائب نہ ہوگا تو خداوند تعالیٰ کبھی کبھی موسم اور غیرموسم میں تنبیہاً للفرقۃ المرزائیہ اس طاعون کو بھیجا کرے گا۔ یہاں تک کہ مردود ازلی اپنے مقام استحقاق میں واصل ہو۔
پس فرقہ مرزائیہ کو اب لازم ہے کہ اپنے پیرومرشد قادیانی کو گوشمالی سے بخوبی ہدایت کریں کہ ایسی علانیہ بدکلامی اور لاف زنی اور بزرگان دین کو برا کہنے سے جلدی دست بردار ہو جاوے۔ ورنہ ایں بلاء ناگہانی یعنی قہر ربانی بمریدان قادیانی گوشمالی مناسب خواہد کرد۔
خاتمہ
عام اہل اسلام کو بکمال مسرت اطلاع دی جاتی ہے کہ جن ایام میں مرض طاعون ہو، ان دنوں میں آیہ شریفہ ’’امن یجیب المضطر اذا دعاہ ویکشف السوئ‘‘ کا عمل نیت دفع طاعون ہر روز بعد ہر نماز کے ایک تسبیح پڑھا کریں۔ لیکن قبل شروع اور بعد ختم کے صلوات یعنی ’’اللہم صل علیٰ محمد وال محمد‘‘ کی بھی ایک ایک تسبیح کا پڑھنا ضروری ہے۔ بعد از ختم آخر میں حضرت امام حسینؓ اور اس کے آباء کو اپنے اور خدا کے درمیان وسیلہ قرار دیوے۔ جیسا کہ مذکور متفق علیہ احادیث سے آدم، عیسیٰ علیہم السلام ابو البشر پیغمبر کی توبہ ان کے وسیلہ سے قبول ہوئی۔ یقین کرو کہ ویسا ہی ہر شخص اس عمل کے کرنے سے اور ان کے ناموں کو وسیلہ شفاعت کرنے سے ہر بلاء اور وباء اور طاعون وغیرہ سے بالیقین محفوظ رہے گا۔ ’’وما علینا الا البلاغ‘‘ باقی اگر مرزاقادیانی کے کل لغویات کے مفصل جوابات اور حضرت امام مہدی موعود اور حضرت مسیح عیسیٰ مسعود اور دجال وغیرہ کے مفصل حالات کی تحقیق عقلی اور نقلی دلائل سے مطلوب ہو تو ہماری کتاب غایت المقصود کے چاروں حصوں سے معلوم ہوسکتی ہے۔ ’’فیکفی ماقررنا فی ہذہ المقالۃ وحررنا فی ہذہ العجالہ رداً علی الفرقۃ الاحمقیہ المضلۃ الضالۃ فی ساعۃ واحدۃ من یوم الجمعۃ المبارکہ صفر المظفر۱۳۲۰ھ من الہجرۃ النبویہ علی ھاجرھا الف سلام والتحیۃ البہیہ فی مبارک حویلی لاہور‘‘