اب بتائو آپ کا کہنا تسلیم کریں یا مرزا قادیانی کے خلیفہ اول حکیم نور دین کا جو کہ ایلیا کے یوحنا میں آنے کو اواگون یعنی تناسخ کہتے ہیں۔ اخیر فیصلہ قرآن شریف کو دیکھ لو جو سورہ مریم میں ہے۔ ’’یاذکریا انا نبشرک بغلام نِ اسمہ یحی۔ لم نجعل لہ من قبل سمیًا‘‘ یعنی ’’اے زکریا ہم تم کو ایک بیٹے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے اور جسے یوحنا کہتے ہیں اور پہلے اس نام کا ہم نے کبھی کوئی آدمی نہیں پیدا کیا۔‘‘ اور انجیل کے اس بیان کی تصدیق کہ یحییٰ نے کہا میں ایلیا نہیں ہوں۔ قرآن شریف بھی تصدیق کرتا ہے کہ یحییٰ کبھی پہلے نہیں پیدا کیا گیا۔ اور ایلیا پہلے پیدا ہوچکا تھا۔
اب تو روز روشن کی طرح ثابت ہوا کہ یوحنا یعنی یحییٰ مثیل وبروز ایلیا نہ تھا۔ اور انجیل کے جس بیان کی قرآن تصدیق کرے۔ مسلمانوں کا فرض ہے کہ اسی کو قبول کریں۔ پس اگر آپ قرآن کے پیرو ہیں تو یہ ہرگز نہیں کہہ سکتے کہ ایلیا یوحنا میں آیا۔
مثیل مسیح تو مرزا قادیانی سے پہلے کئی گزر چکے ہیں کیا سب میں نزول عیسیٰ بروزی رنگ میں ہوچکا یا نہیں۔ اگر بروز کا مسئلہ درست ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ پہلے مدعیان مسیحیت جھوٹے سمجھے جائیں اور مرزا قادیانی سچے مسیح موعود سمجھے جائیں کوئی معیار امتیاز قائم کریں۔
تورات سلاطین۲ باب۲ آیت۱۵ ظاہر کرتی ہے کہ ایلیا الیسع میں آچکا۔ اصل عبارت یہ ہے۔
’’اور جب ان انبیاء زادوں نے جو یریمو سے دیکھنے نکلے تھے اسے دیکھا تو بولے ایلیا کی روح الیسع پر اتری اور وے اس کے استقبال کو آئے اور اس کے سامنے زمین پر جھکے۔‘‘
پس حضرت مسیح کا یہ ہرگز فیصلہ نہیں ہے۔ یہ صرف عیسائیوں کی تحریف ہے کہ یہودیوں کا اعتراض رفع کرنے کے لئے انہوں نے یہ فقرہ الحاق کردیا۔ ورنہ ممکن نہیں کہ مسیح ویحییٰ جو کہ دونوں نبی ہیں ایک کا کہنا بھی جھوٹ ہو۔ کسی مسلمان کا ایمان اجازت نہیں دیتا کہ یوحنا نے غلط کہا کہ میں ایلیا نہیں ہوں۔ یا مسیح نے غلط کہا کہ یوحنا ایلیا ہیں۔ ہر حال میں یہی تسلیم کرنا پڑے گا کہ یہ فقرہ ’’ایلیا یوحنا ہے‘‘ الحاق کیا گیا ہے۔ اگر یوحنا ایلیا ہوتا تو قرآن یہ نہ فرماتا کہ ’’ہم نے ایسے نام کا آدمی پہلے دنیا میں نہیں بھیجا۔‘‘ مرزا قادیانی اپنے مثیل مسیح ہونے کی خاطر انجیل اور قرآن کے متفقہ بیان سے انکار کرکے محرف انجیل کاسہارا لیتے ہیں۔ اور آپ غلطی پر ہیں کہ مرزا قادیانی کو مسیح موعود یقین کرتے ہیں۔ کیونکہ مسیح موعود عیسیٰ علیہ السلام نبی اﷲ اوررسول اﷲ ہیں اور مجدد کبھی اس درجہ کا نہیں ہوتا۔ اگر کسی مجدد نے کہا ہے کہ میں مسیح نبی اﷲ ہوں تو بتائیں؟