یہ کتاب شامل کی جارہی ہے۔ جناب شیخ احمد حسین میرٹھی اورسیئر کی تالیف لطیف ہے۔ یہ کتاب ملعون قادیان، مرزاقادیانی کے زمانہ حیات میں ۱۹۰۳ء میں شائع ہوئی۔ اس میں زیادہ تر مرزاقادیانی نے ازالہ اوہام میں حیات مسیح علیہ السلام کے مسئلہ پر جو جو اشکالات کئے ان کے جوابات دئیے گئے ہیں۔ شیخ احمد حسین میرٹھی اورسیئر شیخ مدار اﷲ عرف مدار بخش کے صاحبزادے تھے۔ اخبار شحنہ ہند کے مہتمم جناب ابوادریس احمد حسن شوکت کے تحت شوکت المطابع میرٹھ میں پہلی بار یہ کتاب شائع ہوئی۔ ایک سو نو سال بعد اس کتاب کی اشاعت ہم پر فضل ایزدی ہے۔ فلحمدﷲ! یہ کتاب مجلس کے کتب خانہ میں فوٹوسٹیٹ نسخہ ہے۔ فقیر نے کہیں سے حاصل کیا۔ اس کے فوٹو کراتے ہوئے صفحہ۳۴،۳۵ کا فوٹو رہ گیا۔ یہ صفحات فوٹوسٹیٹ سے غائب تھے۔ میرے ساتھ کام کرنے والے ساتھیوں نے بھی جلد کراتے وقت صفحات کو چیک نہ کیا۔ اب عرصہ بعد اس پر کام کی توفیق ملی تو سرے سے یاد نہیں آرہا کہ یہ کتاب کہاں سے فوٹو کرائی تھی؟ ماہنامہ لولاک میں اعلان کئے کہ جن کے پاس یہ کتاب ہے وہ ص۳۴،۳۵ کا فوٹو دے دیں۔ لیکن ’’خود کردہ را علاج نیست‘‘ میری حماقت کا مداوا نہ ہو سکا کہ فوٹو کراتے وقت صفحات کو چیک نہ کر پایا۔ مجبوراً ان صفحات کی جگہ بیاض چھوڑ کر باقی کتاب مکمل پیش خدمت ہے۔ لیجئے! اس سانحہ پر دماغ شائیں، شائیں کرنے لگ گیا ہے۔ اسی پر بس کرتا ہوں۔ تن لگی کو غیر کیا جانے؟
۱۷… السقرلمن کفر الملقب بہ فتوحات محمدیہ بر فرقہ غلمدیہ: ۱۹۲۹ء کے نصف آخر میں انیچولی میرٹھ میں قادیانیوں سے مناظرہ ہوا۔ حضرت مولانا سید مرتضیٰ حسن چاند پوریؒ، حضرت مولانا عبدالشکور لکھنویؒ، حضرت مولانا محمد منظور نعمانیؒ سنبھلی لکھنوئی ایسے مناظرین اسلام جن کا وجود اس دھرتی پر حجتہ اﷲ کا درجہ رکھتا تھا۔ جو صحیح معنی میں آیات من آیات اﷲ تھے۔ ان حضرات نے اس مناظرہ میں اہل اسلام کی نمائندگی کی۔ قادیانی مناظر مجاہد نامی جو الفضل قادیان کا ایڈیٹر بھی تھا۔ اس نے اپنی ذلت آمیز شکست کو چھپانے کے لئے الفضل ۵؍نومبر ۱۹۲۴ء میں اس مناظرہ کی رپورٹنگ میں دجل وتلبیس سے کام لیا۔ جس کی جواب دہی کے لئے مولانا محمد مجتبیٰ رازی رامپوری نے قلم اٹھایا اور الفضل کے اس نوٹ کا یہ جواب لکھا۔ ’’السقرلمن کفر، الملقب بہ فتوحات محمدیہ برفرقہ غلمدیہ‘‘ اس جلد میں تراسی سال بعد اس کی اشاعت ثانی پر اﷲتعالیٰ کی عنایت وتوفیق پر سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔