ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
رُخصت ہوتی جارہی ہیں اَور اُن کی جگہ لینے والے اَفراد خال خال ہیں۔ جان کر منجملہ خاصانِ میخانہ تجھے مدتوں رویا کریں گے جام و پیمانہ تجھے بالاآخر علم وحکمت کے آفتاب ماہتاب علوم نبوت نے مورخہ ١٩ربیع الاوّل ١٤٣٢ھ مطابق ٢٣فروری٢٠١١ء بروز بدھ دَاعی اَجل کو لبیک کہا اَو رکلمہ طیبہ کا وِرد کرتے ہوئے بقضائے اِلٰہی مسکراتے ہوئے اَبدی سفر پر روانہ ہوگئے اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّااِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔ وفات کے بعد آپ کے چہرہ اَنور سے خاص اَنوار نظر آئے، آپ کے چہرہ اَنور سے ایسے معلوم ہوتا تھا جیسے آپ لقاء ِمحبوب کے اِشتیاق میں مسکرارہے ہیں۔ وقت جنازہ انبوہ کثیر تاحد نظر تھا ۔ہزاروں اَفراد نے جنازے میں شرکت کی، قطار دَر قطار لوگ صفیں باندھے کھڑے تھے، کراچی اَور اَندرونِ سندھ سے ہزاروں اَفراد جن میں جید علماء ِکرام ، مفتیانِ عظام، مشائخ کرام،مختلف مدارس کے مہتممین ،دینی مدارس کے طلبائ، مذہبی، سیاسی و سماجی شخصیات نے شرکت کی ، حیدرآباد کی تاریخ میں آپ کے جنازہ سے بڑھ کر کوئی جنازہ نہیں دیکھا گیا۔ سفید پوشاک اَوڑھے جب قدسیان اَرضی کے کندھوں پر آپ اپنا آخری سفر کررہے تھے اَور ہزاروں عقیدت مند سسکیوں اَور آہوں کے ساتھ ماہتاب علمِ نبوت ۖ کو اَلوداع اَلوداع کہہ رہے تھے تو عالم بالا میں لاکھوں قدسیان سماوی مرحبا مرحبا کہہ رہے تھے۔ آپ کی نمازِ جنازہ آپ کے برادر نسبتی فاضل مدینہ یونیورسٹی حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب مدنی نے پڑھائی،ا پ کو ہزاروں آہوں اَور سسکیو ںکے ساتھ سپرد ِخاک کردیا گیا ۔ اَللہ تعالی آپ کی برکات تاقیامت پورے عالمِ اِسلام پر جاری و ساری رکھے ،آمین۔ اک آسرا تھا دید کا باقی سو مٹ گیا سنتے ہیں روزن دیوار کر دیا