ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
کی شرف ِشاگردگی حاصل کی اَور اُن کے خاص شاگردوں میں شامل ہوگئے اَور اِس طرح اَللہ رب العزت نے آ پ کو اِس عظیم صحبت و تربیت کی بدولت تقوی، للہیت اَور سادگی کی خصوصیت سے سرفراز کیا۔ صرف ونحو کی تعلیم مشہور عالم دین ''انیّ والا باب''کے ہاں انیّ میں پڑھیں اَور شیخ الحدیث و التفسیر حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب (واہ ضلع راولپنڈی )فاضل دارالعلوم عالیہ رامپور اِنڈیا جو کہ آپ کے خسر تھے کے یہاں و دیگر مدارس میں مختلف کتابیں پڑھیں،بعد اَزاں دورہ حدیث شریف کے لیے دارُالعلوم دیوبند تشریف لے گئے اَور١٩٤٧ء میں صحاحِ ستہ کی تکمیل کے بعد دورۂ حدیث کا اِمتحان پاس کیا۔ دارُالعلوم دیوبند میں آپ کے اَساتذۂ کرام اَکابر علمائِ کرام تھے جن میں شیخ العرب و العجم حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ،مولانا اعزاز علی دیوبندی، حضرت مولانا قاری محمد طیب قاسمی، حضرت مولانا فخرالحسن مرادآباد ی، شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق دارُالعلوم حقانیہ اَکوڑہ خٹک ، مولانا عبدالخالق ملتانی وغیرہ شامل تھے۔ فراغت کے بعد آپ نے اپنی تدریسی زندگی کا باقاعدہ آغاز بھیرہ ضلع سرگودھا سے کیا اَور اُس کے بعد ١٣٦٨ھ میں حافظ الحدیث و القرآن حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب درخواستی کے حکم پر جامع الشریعت و الطریقت حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب بہلوی کے مدرسے میں تدریس کے لیے تشریف لے گئے جہاں حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب بہلوی نے ''بہلی''میں قائم تعلیمی نظام آپ کے سپرد کردیا جس کاتذکرہ جناب ماسٹر محمد عمر آف جونا گڑھ کی تالیف ''اَنوارِ بہلویہ''کے صفحہ نمبر٢٥پر اِن تحسینی الفاظ کے ساتھ موجود ہے۔'' ١٣٦٨ھ میں ایک متبحر عالم مولانا شمس الدین صاحب کو رکھ کر آپ نے (حضرت مولانا محمد عبداللہ بہلوی) بوجہ ضعیفی سبکدوش ہو کر اپنی زیر نگرانی مدرسہ کے کام کو جاری رکھا۔'' بعد اَزاں حافظ الحدیث و القرآن حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب درخواستی ، حضرت مولانا محمد عبداللہ صاحب بہلوی کو یہ کہہ کر جامعہ مخزن العلوم خانپورلے آئے کہ میں اپنی امانت واپس لے کر جارہا ہوں حضرت درخواستی نے جامعہ مخزن العلوم کا آپ کو صدر مدرس اَور منتظم بنایا جہاں آپ نے چھ سال تک بحیثیت صدر مدرس اَو رمنتظم بھی اپنی ذمہ داریوں کو اِنتہائی اَحسن طریقے سے نبھایا جس کا ذکر حضرت درخواستی اکثر کیا کرتے تھے۔