ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
ہم نے آپ ۖ کو پوری داستان سنائی، آپ نے فرمایا اپنی ٹوٹی ہوئی ٹانگ باہر نکالو، میں نے ٹانگ باہر نکالی آپ نے اِس پر ہاتھ پھیرا تو وہ ایسے ہوگئی جیسے ٹوٹی ہی نہ ہو۔'' (بخاری 3813) ٭ ''عمیر ابن ِاُمیہ سے روایت ہے کہ اُن کی ایک بہن مشرکہ تھی، وہ آپ ۖ کو ستاتی رہتی تھی۔ جب وہ رسول اللہ ۖ سے ملنے جاتے تووہ آپ ۖ کے متعلق توہین آمیز کلمات کہتی، ایک دِن اُنہوں نے اِسے مار ڈالا۔ اُس کے بیٹوں نے کہا کہ وہ قاتل کو جانتے ہیں۔ عمیر نے سوچا کہ وہ کسی اَور بے گناہ کو قتل نہ کردیں، لہٰذا وہ رسول اللہ ۖ کے پاس گئے اَور سارا معاملہ بیان کردیا۔ آپ ۖ نے سوال کیا ''تم نے اپنی بہن کو قتل کردیا؟ '' اُنہوں نے کہا ''جی ہاں'' آپ ۖ نے پوچھا ''کیوں ؟ اِنہوں نے کہا : ''وہ میرے اَور آپ ۖ کے تعلق کو نقصان پہنچا رہی تھی۔'' آپ ۖ نے مقتولہ کے بیٹوں کو بُلایا اَور قاتل کے بارے میں دریافت کیا اُنہوں نے کسی اَور کا نام لیا۔ تب آپ نے اُنہیں اَصل صورت ِحال بتائی اَور اِس قتل کو رائیگاں قرار دیا (یعنی یہ قتل جائز تھااِس کا بدلہ نہیں ہوگا) ۔'' (مجمع الزوائد و منبع الفوائد ج ٥ ص ٢٦٠) ٭ ''حضرت اِسحاق بن اِبراہیم، عبداللہ بن محمد،سفیان بن عیینہ اَور حضرت عمرو نے حضرت جابر سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ۖ نے فرمایا : کعب بن اَشرف کو کون قتل کرے گا اُس نے اَللہ کے نبی کو ستایا ہے۔ حضرت محمد بن مسلمہ نے کہا: یارسول اللہ ۖ کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں اُسے قتل کردُوں۔ آپ نے فرمایا ''ہاں'' اَور پھر اُنہوں نے اُسے مار ڈالا ۔''(صحیح مسلم کتاب الجہاد 2158 ) ۔(جاری ہے)