Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011

اكستان

13 - 65
 اَمَّا الْاَسْوَدُ فَالْاَسْوَدُ  اَسود تو پھر کیا کہنے یعنی اَسود حضرت ابن عمر سے بڑے درجہ کے مفتی اَور عالِم کیونکہ  علم کا شوق اِنہیں اللہ نے اِتنا عطا فرمایا اَور اِنہوں نے اِتنی جگہ سے علم حاصل کیا اَور اُس کو مرتّب کیا اَور یاد کیا اَور صحابہ نے تائید کی ہے اِن باتوں کی۔ شعبی ہیں جو اَسود اَور علمقہ سے بہت چھوٹے ہیں درجہ میں یہ شعبی   کہتے ہیں کہ ایک دفعہ (اَسود)واقعات بیان کر رہے تھے کہ فلاں غزوہ میں یہ ہوا یہ ہوا یہ ہوا حضرت ابن عمر  سن رہے تھے رضی اللہ عنہ وعنہم سُن کر کہنے لگے کہ دیکھیں اِن کو واقعات میرے سے بھی زیادہ یاد ہیں اگر چہ لوگوں کے ساتھ جہاد میں تو شامل میں تھا لڑائیوں میں شامل تو میں تھا لیکن یادداشت اِن کی میرے سے زیادہ ہے  لَھُوَ اَحْفَظُلَہَا مِنِّیْ وَاِنْ کُنْتُ شَہِدْتُّھَا  مَعَ الْقَوْمِ کیونکہ جب اُنہوں نے بیان کیے تو اُنہیں یاد آتے چلے گئے کہ بات ٹھیک ہے یہ، تو اِن کی یادداشت جو ہے وہ میرے سے بھی زیادہ ہے۔
 مطلب یہ ہے کہ شعبی سے بھی بڑے ابن عمر سے بھی بڑے اَسود ہیں یعنی علمی درجہ میں علمی مقام اُن کا کہہ رہا ہوں صحابی ہونے میں تو وہ بڑے ہیں علم کے اعتبار سے یہ بڑے ہیں اَور یہ رائے حضرت اِمامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کی ہے اَور اُن کی یہ گفتگو اِمام اَوزاعی رحمة اللہ علیہ سے ہو رہی تھی جو شام کے اِمام ہیں اِمام صاحب  کے قریب ترین معاصر ہیں اُن سے گفتگو ہورہی تھی اُس میں اُنہوں نے یہ کہا اَور اِمام اَوزاعی نے اِسے تسلیم  کیا یعنی سب جانتے تھے کسی کو اِنکار نہیں تھا کہ یہ بات نہیں ہے تواِن جیسے لوگ شاگرد ہیں حضرت عائشہکے ۔
تو علم دورِ نبی کریم علیہ الصلوة والسلام میں دیکھ لیں صحابہ میں دیکھ لیں تابعین میں دیکھ لیں محدثین میں دیکھ لیں آخر تک دیکھ لیں اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ سے پوری کتاب جنہوں نے نقل کی ہے وہ بھی بیس سے زیادہ بنتے ہیںایک اُن میں عورت بھی ہے'' کریمہ بنت ِ اَحمد'' اَور آخری دَور میں یہاں گزرے ہیں   حضرت شاہ ولی اللہ صاحب اُن کے شاگرد حضرت شاہ عبد العزیزاُن کے شاگرد حضرت شاہ اِسحاق اُن کے شاگرد حضرت شاہ عبد الغنی رحمة اللہ علیہم۔ 
تو حضرت شاہ عبد الغنی صاحب کی جو صاحبزادی تھیں وہ محدث تھیں بہت عرصہ حیات رہیں وہ  ہجرت کرگئے تھے اَور یہ مدینہ منورہ میں رہی ہیں یہ سن اَڑتالیس(١٩٤٨ئ) تک حیات رہی ہیں قریب قریب  یعنی پاکستان بننے کے قریب اَور یہاں سے علماء جاتے تھے اَور اُن سے اِجازتِ حدیث لیتے تھے تو یہاں چشتیاں میں مدرسہ ہے قراء ت سکھاتے ہیں سبعہ بھی عشرہ بھی عورتیں قاری ہیں عربی پڑھی ہوئی فاضل ہیں
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 7 1
4 اپنی طرف سے دین میں اِضافہ اَور اُس کا نقصان : 8 3
5 اَذان میں بدعت اَور اُس کا نقصان : 8 3
6 ''حدیث کا نچوڑ'' منکرین ِ حدیث کی غلط فہمی : 8 3
7 گواہی میں حوصلہ بھی چاہیے : 9 3
8 دِن رات کی تمام نمازوں میں سب کی حاضری : 9 3
9 ناگواری کے باوجود منع نہیں فرمایا : 10 3
10 حضرت عائشہ کی رائے، عورتوں کا مسجد میں آنا : 10 3
11 علم و فضل عورتوں میں ہمیشہ سے رہا ہے ،حضرت عائشہ بحیثیت ِمعلمہ : 11 3
12 باپردہ تعلیم دیا کرتی تھیں : 11 3
13 پردہ میں اِنتہائی احتیاط : 12 3
14 اَسود، علقمہ ،مسروق حضرت عائشہ کے شاگرد اَور اِمام اعظم کی رائے : 12 3
15 قدرتی طور پر عورت مرد کی برابری نہیں کر سکتی : 14 3
16 عورتوں کی گواہی پر حدود نافذ نہیں کی جا سکتی ،تعزیر ہو سکتی ہے : 14 3
17 عقل کے کوروں کو قانونی حکمتیں سمجھ میں نہیں آتیں : 15 3
18 یورپ میں بھی عورت مرد کے برابر نہیں : 15 3
19 عورت کی نصف دیت میں مرد کا نقصان ہے عورت کا نہیں : 15 3
20 شیعوں کی بدعت : 16 3
21 حدیث میں درُود و دُعاء کا حکم اَذان کے بعد ہے بدعتیوں نے پہلے کر دیا : 16 3
23 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤(قسط : ١) 18 1
24 اَصل وجہ : 19 23
25 اِسمبلی : 19 23
26 سیدھا راستہ : 19 23
27 . اَنفَاسِ قدسیہ 25 1
28 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 25 27
29 اِحیا ئِ سنت : 25 27
30 اِتباعِ سنت : 26 27
31 غیر اِختیاری سنت : 27 27
32 وفیات 28 1
33 تربیت ِ اَولاد 29 1
34 سختی کرنے کی ضرورت اَور اسکے طریقے، اِصلاح و تربیت کے لیے سختی کرنے کی ضرورت : 29 33
35 ضرورت کے وقت بچوں پرسختی نہ کرنا اُن کو خطرہ میںڈالناہے : 29 33
36 سزادینے کی مختلف صورتیں اَور بچوں کوسزادینے کے بہترین طریقے : 30 33
37 سختی کرنے کی حدود، سختی مقصود بالذات نہیں : 31 33
38 زیادہ سختی کرنے اَور مارنے کے نقصانات : 31 33
39 سزا دینے کے غلط طریقے : 31 33
40 ماں باپ کا ظلم اَور زیادتی : 32 33
41 سزا میں کتنی مار مار سکتے ہیں : 32 33
42 غصہ میں ہرگز نہیں مارنا چاہیے : 33 33
43 حضرت اِمام حسن بن علی رضی اللہ عنہما 34 1
44 اِصلاحِ عقائد : 34 43
45 عبادت : 34 43
46 صدقات و خیرات : 35 43
47 خوش خلقی : 36 43
48 ضبط و تحمل : 37 43
49 کتاب الفضائل : 38 43
50 اِنفرادی فضائل : 40 43
53 قسط : ١ اُستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 41 1
54 حالات وخدمات 41 53
55 پیدائش : 41 53
56 تعلیم وتربیت: 41 53
57 اَساتذۂ کرام : 42 53
58 بیعت واِرَادَت : 43 53
59 مدرسۂ تعلیم القرآن شریفیہ: 43 53
60 امامت وخطابت : 46 53
61 تنظیم القراء والحفاظ: 46 53
62 قسط : ١ اِنسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 47 1
63 علم و عرفان کا بحر بیکراں 55 1
64 شیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی شمس الدین صاحب 55 1
65 دینی مسائل 59 1
66 دینی مسائل 59 65
67 ( وقف کا بیان ) 59 65
68 وقف مسجد کے دیگر اَحکام : 59 65
69 مسجد کی ہیئت اَور شکل وصورت : 62 65
70 مسجد کے آداب و اَحکام : 62 65
71 مسجد میں نقش و نگار بنانا : 63 65
72 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter