ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2011 |
اكستان |
|
اَمَّا الْاَسْوَدُ فَالْاَسْوَدُ اَسود تو پھر کیا کہنے یعنی اَسود حضرت ابن عمر سے بڑے درجہ کے مفتی اَور عالِم کیونکہ علم کا شوق اِنہیں اللہ نے اِتنا عطا فرمایا اَور اِنہوں نے اِتنی جگہ سے علم حاصل کیا اَور اُس کو مرتّب کیا اَور یاد کیا اَور صحابہ نے تائید کی ہے اِن باتوں کی۔ شعبی ہیں جو اَسود اَور علمقہ سے بہت چھوٹے ہیں درجہ میں یہ شعبی کہتے ہیں کہ ایک دفعہ (اَسود)واقعات بیان کر رہے تھے کہ فلاں غزوہ میں یہ ہوا یہ ہوا یہ ہوا حضرت ابن عمر سن رہے تھے رضی اللہ عنہ وعنہم سُن کر کہنے لگے کہ دیکھیں اِن کو واقعات میرے سے بھی زیادہ یاد ہیں اگر چہ لوگوں کے ساتھ جہاد میں تو شامل میں تھا لڑائیوں میں شامل تو میں تھا لیکن یادداشت اِن کی میرے سے زیادہ ہے لَھُوَ اَحْفَظُلَہَا مِنِّیْ وَاِنْ کُنْتُ شَہِدْتُّھَا مَعَ الْقَوْمِ کیونکہ جب اُنہوں نے بیان کیے تو اُنہیں یاد آتے چلے گئے کہ بات ٹھیک ہے یہ، تو اِن کی یادداشت جو ہے وہ میرے سے بھی زیادہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ شعبی سے بھی بڑے ابن عمر سے بھی بڑے اَسود ہیں یعنی علمی درجہ میں علمی مقام اُن کا کہہ رہا ہوں صحابی ہونے میں تو وہ بڑے ہیں علم کے اعتبار سے یہ بڑے ہیں اَور یہ رائے حضرت اِمامِ اعظم رحمة اللہ علیہ کی ہے اَور اُن کی یہ گفتگو اِمام اَوزاعی رحمة اللہ علیہ سے ہو رہی تھی جو شام کے اِمام ہیں اِمام صاحب کے قریب ترین معاصر ہیں اُن سے گفتگو ہورہی تھی اُس میں اُنہوں نے یہ کہا اَور اِمام اَوزاعی نے اِسے تسلیم کیا یعنی سب جانتے تھے کسی کو اِنکار نہیں تھا کہ یہ بات نہیں ہے تواِن جیسے لوگ شاگرد ہیں حضرت عائشہکے ۔ تو علم دورِ نبی کریم علیہ الصلوة والسلام میں دیکھ لیں صحابہ میں دیکھ لیں تابعین میں دیکھ لیں محدثین میں دیکھ لیں آخر تک دیکھ لیں اِمام بخاری رحمة اللہ علیہ سے پوری کتاب جنہوں نے نقل کی ہے وہ بھی بیس سے زیادہ بنتے ہیںایک اُن میں عورت بھی ہے'' کریمہ بنت ِ اَحمد'' اَور آخری دَور میں یہاں گزرے ہیں حضرت شاہ ولی اللہ صاحب اُن کے شاگرد حضرت شاہ عبد العزیزاُن کے شاگرد حضرت شاہ اِسحاق اُن کے شاگرد حضرت شاہ عبد الغنی رحمة اللہ علیہم۔ تو حضرت شاہ عبد الغنی صاحب کی جو صاحبزادی تھیں وہ محدث تھیں بہت عرصہ حیات رہیں وہ ہجرت کرگئے تھے اَور یہ مدینہ منورہ میں رہی ہیں یہ سن اَڑتالیس(١٩٤٨ئ) تک حیات رہی ہیں قریب قریب یعنی پاکستان بننے کے قریب اَور یہاں سے علماء جاتے تھے اَور اُن سے اِجازتِ حدیث لیتے تھے تو یہاں چشتیاں میں مدرسہ ہے قراء ت سکھاتے ہیں سبعہ بھی عشرہ بھی عورتیں قاری ہیں عربی پڑھی ہوئی فاضل ہیں