ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
محفوظ کر کے اُن پر ٹکٹ لگا دیا ہے جس سے حکومت کو سالانہ لاکھوں یورو کا فائدہ ہوتا ہے۔ جامع مسجد قرطبہ : جامع مسجد قرطبہ سینکڑوں سال گزرنے کے باوجود آج بھی اپنی پوری شان و شوکت اور آب و تاب کے ساتھ کھڑی ہے جو مسلمان انجینئرز کی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے اِس مسجد کا نقشہ دمشق کے ایک ماہر فن نے تعمیر کیا تھا اور یہ عظیم الشان مسجد چھ سال میں اَسی ہزار دینار کے خرچ سے تعمیر ہوئی تھی۔ ہم جب مسجد کے مرکزی دروازے سے مسجد کے صحن میں جانے لگے تو ہمیں کہا گیا کہ مسجد کے اندر جانے کے لیے آٹھ یورو کا ٹکٹ درکار ہو گا ہم پانچ احباب چالیس یورو کا ٹکٹ خرید کر بوجھل قدموں اور شکست خوردہ دل کے ساتھ مسجد کے صحن سے جب مسجد کے مین ہال کے اندر داخل ہونے لگے تو دروازے پر موجود سکیورٹی گارڈز نے ہمیں سروں سے ٹوپیاں اُتارنے اور مسجد کے اندر عبادت اور نماز نہ پڑھنے کا حکم سنایا۔ یہ وہی مسجد تھی جس کے میناروں اور دَرو دِیوار سے کئی سو سال تک اللہ کی توحید اور اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوتی رہیں اور لوگوں کو ''حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةْ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوةْ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْ حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْ ''آئو نماز کے لیے آئو نماز کے لیے آئو فلاح کی طرف آئو کامیابی کی طرف کے نغمے سننے کو ملتے رہے اور ہزاروں نہیں لاکھوں فرزندانِ توحید اللہ کے حضور سجدہ ریز ہونے کے لیے جوق دَر جوق مسجد کی طرف دیوانہ وَار کھنچے چلے آتے تھے مگر آج کسی کو اِنفرادی طور پر بھی ایک سجدہ کرنے کی اجازت نہیں۔ ہم نے جونہی مسجد کے اندر قدم رکھا تو ہمیں پہلی ہی نظر میں ایسا محسوس ہوا کہ جیسے ہم مسجد نبوی میں داخل ہو گئے ہوں مسجد نبوی سے ملتا جلتا ڈیزائن ستونوں کی لمبی قطاریں اُسی رنگ اور طرز کی محرابیں گنبد نما چھت ،مسجد کے کل ستونوں کی تعداد چودہ سو سترہ اور مسجد کا کل رقبہ تینتیس ہزار ایک سو پچاس مربع ہاتھ شمار کیا گیا ہے۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ مسجد نبوی کا ڈیزائن جامع مسجد قرطبہ ہی سے لیا گیا ہے۔ عیسائیوں نے قرطبہ کو مسلمانوں سے چھیننے کے بعد اِس مسجد کو اور اِسی طرح کی ہزاروں مسجدوں کو چرچوں میں تبدیل کر دیا تھا اور وہاں کے مسلمانوں کو عیسائی مذہب اختیار کرنے کا حکم دیا تھا آج یہ مسجد نہیں بلکہ