Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

35 - 64
 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں  :
 چونکہ اپنی ذات سے متعلق ہے کہنے لگے یہ معاملہ اللہ کے عدالت میں پیش کرتا ہوں اور تین بدعائیں دیتاہوں تو ظاہر ہے اللہ ہی سے بدعا مانگتا ہے آدمی خود تو کچھ نہیں کر سکتا۔فرمانے لگے  اَللّٰھُمَّ اِنْ کَانَ عَبْدُکَ ھٰذَا کَاذِبًا  اے اللہ تیرا یہ بندہ جس نے مجھ پر الزام لگایا ہے اگر جھوٹا ہے قَامَ سُمْعَةً وَرِیَائً  دکھلاوے کے لیے کھڑا ہوا ہے شہرت کے لیے کھڑا ہوا ہے اِس لیے کہ اُن کا عہدہ تو گورنری تھا اور مجمع میں گور نر کے خلاف بولنا بیان دینا یہ بعض دفعہ انسان اِس لیے دیتا ہے کہ بس پھر تو واہ واہ ہوجائے گی چرچا ہوجائے گا میرا،کیا کہنے حق اَدا کردیا بڑا صاحب ِ حق ہے اور جناب گور نر کے سامنے مجمع میں اِس نے حق بات کہی اور ڈنکے کی چوٹ پر کہی ہے۔لہٰذا واہ واہ ہوجائے گی  قَامَ سُمْعَةً وَرِیَائً   دکھلاوے کے لیے اور شہرت کے لیے کھڑا ہوا ہے شہرت ہوجائے اپوزیشن لیڈر بن جائے گا کیونکہ وہ گور نر ہے یہ حزب ِ مخالف ہے تواپو زیشن لیڈر ہے اِس لیے کھڑا ہوا ہے کہ نام ہو چرچا ہو واہ واہ ہو اِس کی تواگر یہ تیرا بندہ جھوٹا ہے اور اِس لیے کھڑا ہوا ہے اِس لیے مجھ پر الزام لگائے ہیں وہ بھی اِس نیت سے کہ میرا چرچا ہو میری واہ واہ ہو میں اپوزیشن لیڈر بنوں قائد حزب ِ اختلاف کہلاؤںتو تین بدعائیں دیں فَاَطِلْ عُمْرَہُ یہ بدعا دے دی اے اللہ اِس کی عمر لمبی کردے۔دُوسری بدعا دی  وَاَطِلْ فَقْرَہُ  اے اللہ فقر بھی دَراز کردے جتنی عمر لمبی اُتنا اِسے فقر ہو  وَعَرِّضْہُ بِالْفِتَنِ  اور اے اللہ اِس کو فتنوں میں ڈال دے اِسے اپنی ہی پڑ جائے(یہ تیسری بددُعادی)۔
اُدھر اورنبی نے دُعا مانگ رکھی ہے اے اللہ سعد جب تجھ سے دُعا مانگے تو اِس کی دُعا قبول کرنا نبی علیہ السلام نے دُعا مانگی لہٰذا اُس کو بدعائیں دیںچوٹ لگی بد دُعائیںدیں ۔ اور جو دُشمنی کرے اللہ کے دوست سے اللہ کہتا ہے کہ میرا اُس سے اعلان ِ جنگ ہے چنانچہ اُس نے سعد سے لڑائی مول نہیں لی تھی اُس نے اللہ سے لڑائی مول لی، برباد ہوگیا ۔ہم نے اپنی آنکھوں سے بھی دیکھا ہے جن چند بزرگوں کو ہم نے بڑے بڑوں کو دیکھا ہے اُن سے جنہوں نے ٹکر لی برباد ہوگئے خود اپنے والد صاحب   کو میں نے دیکھا ہے جو اُن کی بدخواہی پر اُترتا تھا اللہ کی طرف سے ایسی مصیبت پڑ تی تھی وہ کچھ بھی نہیں کہتے تھے ۔
بڑے حضرت  کے بدخواہوں کا انجام  :
ایک دفعہ ایک بہت بڑا بد خواہ جانی دُشمن ہو جیسے اُس کا گھر میں تذکرہ ہو رہا تھا باتیں ہو ر ہی تھیں تو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter