Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

16 - 64
 ملفوظات شیخ الاسلام
حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی  
(  مرتب  :  حضرت مولانا ابوالحسن صاحب بارہ بنکوی  )
.٭  اہلِ محشر کی تین جماعتیں سابقین، اصحابِ یمین، اصحابِ شمال قرار دی گئیں۔ سابقین سب سے اعلیٰ اَور اصحابِ یمین متوسط اَور اصحابِ شمال سب سے ادنیٰ۔ اوّل و دوم ناجی ہیں اَور سوم غیر ناجی پھر اَوّلین و آخرین میں سے فریق ِ اعلیٰ و اَوسط کی تعداد بہت زیادہ بلکہ تقریبًا برابر ہوگی بخلاف اصحابِ یمین کے کہ اُن میں اوّلین کی بہت زیادہ اَور آخرین کی کم ہوگی۔ ظاہر اَور اقرب یہی ہے کہ یہ تفصیل اُمت ِ محمدیہ کی ہے اگرچہ مفسرین کی ایک جماعت اِس کی قائل ہے کہ یہ تفصیل تمام عالم ِ انسانی کی ہے بصورت اِرادہ اُمت ِ محمدیہ تنقیص اُمت ِ محمدیہ کا خیال یا تو اِس طرح دفع ہوسکتا ہے کہ متاخرین کو مشرف فرماکر سابقین کا درجہ زیادہ عطا کردیا گیا ہے جیساکہ اِرشاد کیا گیا ہے کہ متاخرین اگر  ''عُشْرَ مَا اُمِرُوْا بِہ''  (یعنی کل احکام ِ خداوندی کے دسویں حصّہ) کی بھی تعمیل کرتے رہیں گے تو ناجی ہوجائیں گے اَور متقدمین کو یہ شرف نہ حاصل ہوگا کیونکہ اُن کو ماحول کی سعادت سے نوازا گیا تھا اَور اِسی وجہ سے ان کو  ''عشر ما امروا بہ''  کے ترک پر مواخذ ہونا پڑا اَور یا  یہ کہا جائے کہ زمانہائے آخرہ میں غلبۂ شرک کی وجہ سے اصحابِ یمین کم پیدا ہوئے۔ 
٭  چونکہ اِنسان قوت ِ علمیہ اَور کمالات ِ عملیہ کا حاصلِ ضرب ہے اَور زوجیت مساوات کی مقتضی ہے (عقلاً عرفًا) اِس لیے عورت کی مساوات بالرجل چار سے ہی ہوسکتی ہے کیونکہ حدیث بتلاتی ہے کہ عورت کی قوت ِ علمیہ نصف رجل ہے جس پرنصاب ِ شہادت دلالت کرتا ہے  :  قولہ تعالٰی: فَاِنْ لَّمْ یَکُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُل وَّامْرَأَتَانِ  یہ نص ہے اَور قوت ِ عملیہ بھی نصف ہے جس پر لفظ  شَطْرُ دِیْنِھَا (الحدیث)  دلالت کرتا ہے دین عمل ہی سے ہوتا ہے لہٰذا عورت نصف قوت ِ عملیہ اَور نصف قوت ِ علمیہ کی حاصل ہوئی ٢/١x٤/٢ ضرب دیں تو حاصل ِ ضرب  ٤/١  نکلتا ہے اِس لیے چار عورتیں ایک مرد کے مساوی اپنی فطری قوت سے ہوسکیں گی۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter