Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

23 - 64
اُن سے اچھا برتاؤ کیا تو یہ لڑکیا ں اُس کے لیے دوزخ کی آڑ بن جائیں گی۔ (مشکوة شریف) 
ایک مرتبہ سیّد ِ عالم  ۖ  کے زنان خانے میں ایک بکری ذبح کی گئی۔ آنحضرت  ۖ  باہر تشریف لے گئے۔ کچھ دیر کے بعد تشریف لائے تو دریافت فرمایا کہ بکری کا کیا ہوا؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا کہ (سب صدقہ کردی گئی) صرف اُس کا ہاتھ باقی ہے۔ آنحضرت  ۖ  نے فرمایا واقعہ یہ ہے کہ اُس کے ہاتھ کے علاوہ سب باقی ہے ۔مطلب یہ تھا کہ جو اللہ کی راہ میں دے دیا گیا باقی وہی ہے اور جو اَبھی ہمارے پاس ہے اُس کو باقی کہنا دُرست نہیں۔ کما قال اللہ عزوجل مَاعِنْدَکُمْ یَنْفَدُ وَمَا عِنْدَاللّٰہِ بَاقٍ۔
خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت  :
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عابدہ زاہدہ ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرنے والی اور آخرت کی بہت فکر رکھنے والی تھیں۔ایک مرتبہ دوزخ یاد آگئی تو رونا شروع کردیا۔ آنحضرت  ۖ  نے رونے کا سبب پوچھا تو عرض کیا کہ مجھے دوزخ کا خیال آگیا اِس لیے رو رہی ہوں۔ (مشکوٰة شریف)
ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے دربار ِ رسالت میں عرض کیا کہ یا رسول اللہ  ۖ  جب سے آپ نے منکر نکیر کی (ہیبت ناک آواز) کا اور قبر کے بھینچنے کا ذکر فرمایا ہے اُس وقت سے مجھے کسی چیز سے تسلی نہیں ہوتی (اور دِل کی پریشا نی دُور نہیں ہوتی )۔ آپ  ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ اے عائشہ !منکر نکیر کی آواز مومن کے کانوں میں ایسی معلوم ہوتی ہے (جیسے آنکھوں میں سرمہ) اور قبر کا مومن کودبانا ایسا ہوتا ہے جیسے کسی کے سر میں درد ہو اور اُس کی شفقت والی ماں آہستہ آہستہ دبائے اور وہ اُس سے آرام و راحت پائے (پھر فرمایا کہ) اے عائشہ ! اللہ کے بارے میں شک کرنے والوں کے لیے خرابی ہے اور وہ قبر میں اِس طرح بھینچے جائیں گے جیسے کہ اَنڈے پر پتھر رکھ کر دبا دیا جائے ۔(شرح الصدور)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ایک روز میرے پاس ایک یہودی عورت اَندر گھر میں آئی اور اُس نے قبر کے عذاب کا ذکر کیا۔ ذکر کرتے کرتے اُس نے مجھ سے کہا  اَعَا ذَکِ اللّٰہُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ  (اللہ تعالیٰ تجھے عذاب سے پناہ میں رکھے)جب آنحضرت  ۖ  تشریف لائے تو میں نے عذاب ِ قبر کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے فرمایا عذاب ِ قبر حق ہے۔ اِس کے بعد میں نے آنحضرت  ۖ  کو دیکھا کہ ہر نماز کے بعد عذاب ِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے ۔(بخاری و مسلم)۔(  باقی صفحہ  ٣٣ )
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter