ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
ہوٹل بھی تلاش کرنا تھا قرطبہ شہر کے اَندر داخل ہوتے ہوئے مغرب کا وقت ہوگیا اور رات کا اَندھیرا چھاگیا مگر پورا قرطبہ شہر خوبصورت قمقموں اور برقی روشنیوں سے جگمگارہا تھا چوکوں اور چوراہوں پر پانی کے فواروں نے اِس شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیے تھے ہم کافی کوشش کے باوجود اپناہوٹل تلاش کرنے میں ناکام رہے اِس کی بنیادی وجہ زبان کا مسئلہ تھا۔ اسپین میں ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے انگریزی زبان بولنا قانوناً جرم ہو ہم جس سے بھی انگریزی میں بات کرنا چاہتے تو وہ اپنی زبان میں ہمیں پتا بتانا شروع کر دیتا اَور ایسے سمجھتا کہ جیسے ہم اُس کی پوری بات سمجھ رہے ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی اور ہمیں ایک ایسا آدمی ملا جس نے ہمیں چند منٹوں میں ہوٹل کے گیٹ پر اُتار دیا، صورت ِ حال ایسی تھی کہ اگر وہ فرشتہ صفت اِنسان ہماری رہنمائی نہ کرتا تو ہمارے لیے ہوٹل تک پہنچنا مشکل ہوجاتا۔ہماراہوٹل شہر کی ایک اُونچی جگہ پر واقع تھاجہاں سے قرطبہ شہر کا بھر پور نظارہ ہوتا تھا یہ فور سٹار صاف ستھرا اَور خوبصور ہوٹل تھا۔ قرطبہ : قرطبہ اُندلس کے قدیم شہروں میں سے ہے پہلی صدی ہجری میں ہی مسلمانوں نے اُندلس کو فتح کر لیا تھا ۔طارق بن زیاد نے ٩٢ھ / ٧٢١ ء میں قرطبہ شہر کو فتح کیا۔ مسلمانوں کی اِس شہر پر ٥٣٤ سال تک حکومت قائم رہی۔ مسلمانوں کے دَور میں قرطبہ دُنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں شمار ہوتاتھا یہ شہر اِکیس (٢١) بڑے بڑے محلوں پر مشتمل تھا ۔خلیفہ ٔ ہشام کے زمانے (٣٩٩ھ) میںشہر کا سروے کیا گیا تو شہر کے مکانوں کی تعداد اَڑھائی لاکھ اَور دُکانوں کی تعدداَسی ہزار (٠٠٠,٨٠)سے زائد تھی اَور مسجدوں کی تعداد چار سو نوے(٤٩٠) کے قریب تھی بعد میں یہ تعداد بڑھ کر سولہ سو(١٦٠٠) تک پہنچ گئی۔ مسلمانوں نے اپنے عہد میں اِس شہر میں عظیم الشان عمارتیں شاندار سڑکیں پُل اور کارخانے اور جدید تمدنی سہولیات قرطبہ کو دیں جس کا دُوسری قومیں تصور بھی نہیں کر سکتیں تھیں۔ علم و فضل کے لحاظ سے بھی قرطبہ اُندلس کا عظیم شہر سمجھا جاتا تھااِس شہر سے بڑی بڑی قدآور علمیں شخصیتیں پیدا ہوئیں جن میں شارح مسلم علامہ قرطبی فلسفہ کے امام علامہ ابن ِ رشد جن کے مجسمے آج قرطبہ میں نصب ہیں اَور لوگ بڑے فخر کے ساتھ اُن کے ساتھ اپنی تصویریں بنواتے ہیں ،اِسی طرح علامہ ابن حزم طب اَور سرجری کے ماہر اور سائنسدان ابو القاسم زہراوی قابل ذکر ہیں۔