Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

51 - 64
ہوٹل بھی تلاش کرنا تھا قرطبہ شہر کے اَندر داخل ہوتے ہوئے مغرب کا وقت ہوگیا اور رات کا اَندھیرا چھاگیا مگر پورا قرطبہ شہر خوبصورت قمقموں اور برقی روشنیوں سے جگمگارہا تھا چوکوں اور چوراہوں پر پانی کے فواروں نے اِس شہر کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیے تھے ہم کافی کوشش کے باوجود اپناہوٹل تلاش کرنے میں ناکام رہے اِس کی بنیادی وجہ زبان کا مسئلہ تھا۔ اسپین میں ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے انگریزی زبان بولنا قانوناً جرم ہو ہم جس سے بھی انگریزی میں بات کرنا چاہتے تو وہ اپنی زبان میں ہمیں پتا بتانا شروع کر دیتا اَور ایسے سمجھتا کہ جیسے ہم اُس کی پوری بات سمجھ رہے ہوں۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مدد فرمائی اور ہمیں ایک ایسا آدمی ملا جس نے ہمیں چند منٹوں میں ہوٹل کے گیٹ پر اُتار دیا، صورت ِ حال ایسی تھی کہ اگر وہ فرشتہ صفت اِنسان ہماری رہنمائی نہ کرتا تو ہمارے لیے ہوٹل تک پہنچنا مشکل ہوجاتا۔ہماراہوٹل شہر کی ایک اُونچی جگہ پر واقع تھاجہاں سے قرطبہ شہر کا بھر پور نظارہ ہوتا تھا یہ فور سٹار صاف ستھرا اَور خوبصور ہوٹل تھا۔ 
قرطبہ  :
قرطبہ اُندلس کے قدیم شہروں میں سے ہے پہلی صدی ہجری میں ہی مسلمانوں نے اُندلس کو فتح کر لیا تھا ۔طارق بن زیاد نے ٩٢ھ / ٧٢١ ء میں قرطبہ شہر کو فتح کیا۔ مسلمانوں کی اِس شہر پر ٥٣٤ سال تک حکومت  قائم رہی۔ مسلمانوں کے دَور میں قرطبہ دُنیا کے ترقی یافتہ شہروں میں شمار ہوتاتھا یہ شہر اِکیس (٢١) بڑے بڑے محلوں پر مشتمل تھا ۔خلیفہ ٔ ہشام کے زمانے (٣٩٩ھ) میںشہر کا سروے کیا گیا تو شہر کے مکانوں کی تعداد اَڑھائی لاکھ اَور دُکانوں کی تعدداَسی ہزار (٠٠٠,٨٠)سے زائد تھی اَور مسجدوں کی تعداد چار سو نوے(٤٩٠) کے قریب تھی بعد میں یہ تعداد بڑھ کر سولہ سو(١٦٠٠) تک پہنچ گئی۔ 
مسلمانوں نے اپنے عہد میں اِس شہر میں عظیم الشان عمارتیں شاندار سڑکیں پُل اور کارخانے اور جدید تمدنی سہولیات قرطبہ کو دیں جس کا دُوسری قومیں تصور بھی نہیں کر سکتیں تھیں۔ علم و فضل کے لحاظ سے بھی قرطبہ اُندلس کا عظیم شہر سمجھا جاتا تھااِس شہر سے بڑی بڑی قدآور علمیں شخصیتیں پیدا ہوئیں جن میں شارح مسلم علامہ قرطبی فلسفہ کے امام علامہ ابن ِ رشد جن کے مجسمے آج قرطبہ میں نصب ہیں اَور لوگ بڑے فخر کے ساتھ اُن کے ساتھ اپنی تصویریں بنواتے ہیں ،اِسی طرح علامہ ابن حزم طب اَور سرجری کے ماہر اور سائنسدان ابو القاسم زہراوی قابل ذکر ہیں۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter