ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
گے کمزور ہوجائیں گے مخالف کو ہمیں مارنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی یہ ہم اپنے اُوپر خود ہی مسلط کر لیں گے اپنے کو ہم خود ہی مار رہے ہیں ۔ سائنس کا میدان ہے تعلیم کا میدان ہے تبلیغ کا میدان ہے تصنیف کا میدان ہے اگر یہ مصیبت آگئی اَندر توخیرو برکت ختم۔ اور اگر اِس پر قابو پالیا ہم نے نکال ہی دیا یا نہیں نکلتی تواِس کا جو تدارک اِسلام میں بتایا گیا ہے اپنا محاسبہ کرتے رہیںاپنے پر جبر کرتے رہیں تو پھر اِنشاء اللہ وہ مقاصد جو ہم چاہتے ہیںہمیں نصیب ہوجائیں وہ پھر آسانی سے حاصل ہوجائیںگے۔ لیکن اِن حالات میں وہ اعلیٰ مقاصد ہمارے ہاتھ آجائیں یہ کیسے ہوسکتا ہے؟ ہم اِس لائق ہی نہیں ہیں جب ہم اِس لائق ہوں گے تو پھر اللہ تعالیٰ دے گا۔ اِس لیے ہم میں بہت خامیاں ہیں بہت کمیاں ہیں اِس وقت اگر ہم اپنے پر تنقیدی نظر ڈالتے رہیں اور اپنا محاسبہ کرتے رہیں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی عبادت ہے اور جتنی عبادت ہم کرتے ہیں اُس عبادت میں یہ عمل جان ڈال دے گا وہ عبادت بہت بڑھ جائے گی بہت بابرکت ہوجائے گی۔ ضروری بات : اِس لیے ضرورت اِس بات کی ہے کہ جو نیک اور مخلص بندے ہیں اللہ کے اُن کی دل سے عزت کریں اور ہر وقت اپنے اُوپر تنقیدی نظر ڈالتے رہیں اپنے آپ سے بدگمان اور بدظن ہوجائیں بس دُوسروں سے بدگمانی چھوڑدیں۔ اِےَّاکُمْ وَالظَّنَّ دیکھو بدگمانی سے بچتے رہو کیونکہ یہ بیڑا غرق کردیتی ہے تباہ کردیتی ہے، خاندانوں میں نفرت ،جماعتوں میں نفرت، بازاروں میں نفرت ،دُکانوں میں نفرت، ہر جگہ نفرت لہٰذاکوشش کریں کہ ہم اِس سے بچیں۔ آج آخری دِن ہے کل آپ حضرات اپنے اپنے گھروں کو خیر سے تشریف لے جائیں گے اللہ تعالیٰ خیرو عافیت سے لے جائے اور دین کی سب سے خدمت لیتا رہے یہ جو دین پڑھا ہے آپ نے اللہ اِس پر جزائے خیر دے مولانا حسن صاحب نے پڑھایا ہے محنت کرتے ہیں اللہ اِنہیں جزائے خیر دے عافیت میں رکھے صحت عطا فرمائے اورسب ہی سے دین کا کام لے کر قبول فرماتا رہے۔ طلباء کے لیے تصوف کی طرف توجہ اَور مرتبہ احسان کا حصول ضروری ہے : ایک بات یہ کرنی ہے کہ آپ حضرات جتنے بھی ہیں کتابوں پر تو ہم محنت کرتے ہیں، پڑھتے ہیں چھ