ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
قسط : ٩ تربیت ِ اَولاد ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمہ اللہ ) زیر ِنظر رسالہ '' تربیت ِ اولاد'' حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کے افادات کا مرتب مجموعہ ہے جس میں عقل ونقل اور تجربہ کی روشنی میں اَولاد کے ہونے ، نہ ہونے، ہوکر مرجانے اور حالت ِ حمل اور پیدائش سے لے کر زمانۂ بلوغ تک رُوحانی وجسمانی تعلیم وتربیت کے اِسلامی طریقے اور شرعی احکام بتلائے گئے ہیں ۔ پیدائش کے بعد پیش آنے والے معاملات ، عقیقہ، ختنہ وغیرہ اُمور تفصیل کے ساتھ ذکر کیے گئے ہیں، مرد عورت کے لیے ماں باپ بننے سے پہلے اور اُس کے بعد اِس کا مطالعہ اولاد کی صحیح رہنمائی کے لیے انشاء اللہ مفید ہوگا۔اِس کے مطابق عمل کرنے سے اَولاد نہ صرف دُنیا میں آنکھوں کی ٹھنڈک ہوگی بلکہ ذخیرہ ٔ آخرت بھی ثابت ہوگی اِنشاء اللہ۔اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے استفادہ کی توفیق نصیب فرمائے۔ پیدائش اَور اُس کی متعلقات حالت ِ حمل میں والدین کے لیے ضروری ہدایات : ایک تجربہ کی بات بتلاتا ہوں کہ اگر بچہ پیدا ہونے سے پہلے والدین اپنی حالت کو دُرست کر لیں تو بچہ نیک ہی پیدا ہوگا۔ بچہ کی پیدا ئش سے پہلے بھی جو افعال احوال والدین پر گزر تے ہیں اُس کا بھی اَثر بچہ میں آتا ہے۔چنانچہ ایک بزرگ کا بچہ بڑا شریر تھا کسی نے اُن سے کہا کہ یہ بڑے تعجب کی بات ہے کہ آپ تو ایسے بزرگ اور آپ کا بچہ ایسا شریر ؟ فرمایا ایک دن میں نے ایک امیر (غیر محتاط مالدار ) کے گھر کا کھانا کھا لیا تھا۔ اِس سے نفس میں ہیجان پیدا ہوا، اُس وقت میں اُس کی ماں کے پاس گیا اور حمل قرار پا گیا تو یہ بچہ اُس مشتبہ غذا کا ثمرہ ہے۔اِس سے معلوم ہوا کہ حمل قرار پانے کے وقت والدین کی جو حالت ہوتی ہے اچھی یا بری اُس کا بھی اَثر بچہ میں آتاہے۔ (حقوق البیت)