ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
الْمَلٰئِکَةُ ظَالِمِیْ اَنْفُسِھُمْ قَالُوْا فِیْمَ کُنْتُمْ قَالُوْا کُنَّا مُسْتَضْعَفِیْنَ فِی الْاَرْضِ ہم توکمزور تھے زمین میں یہ جواب دیں گے وہ قَالُوْا اَلَمْ تَکُنْ اَرْضُ اللّٰہِ وَاسِعَةً فَتُھَاجِرُوْا فِیْھَا ملائکہ جب اُن کی قبض کرنے آتے ہیں رُوح ایسے لوگوں کی تو اُن سے یہ پوچھتے ہیں کہ کیا اللہ کی زمین میں کشادگی نہیں تھی واسع نہیں تھی وہاں ہجرت کرکے کیوں نہیں گئے؟ فَاُوْلٰئِکَ مَاْوٰھُمْ جَہَنَّمُ وَسَآئَ تْ مَصِیْرًا بہت سخت الفاظ ہیں کہ اِن کا ٹھکانہ جہنم ہے اَور بہت بُرا ٹھکانہ ہے۔ اِلَّا الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَآئِ ہاںواقعةً جو ضعیف ہیں مرد ہوں یا عورتیں اُن کے لیے رُخصت دے دی کہ وہ مجبور ہیں آ ہی نہیں سکتے لیکن جو ہجرت کرسکتے تھے اَور ذرا کوتاہی کی بس اُن کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ مہاجرین کا ثواب دَوگنا : اَب جب ہجرت فرض ہوگئی تو اہل ِ ہجرت کو ثواب بھی ڈبل ملتا تھا مکہ مکرمہ سے جو لوگ گئے تھے اُن کو دوہرا ثواب ملتا تھا مدینہ منورہ میں، رسول اللہ ۖ کے ساتھ نماز پڑھنے کی صورت میں اِس طرح کے آدمی کو اَور خود رسول اللہ ۖ کو، ایک تو اپنی نماز کا یہاں مدینہ شریف میں مسجد ِ نبوی ۖ کا ثواب اَور ایک مسجد ِ حرام کا جیسے کہ وہ وہیں ہیں کیونکہ وہاں سے نکا لنا جو ہوا ہے وہ تو بلا حق کے ہوا ہے اَلَّذِیْنَ اُخْرِجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ بِغَیْرِ حَقٍّ کوئی حق نہیں تھا کہ اُنہیں گھر سے نکالیں اپنے وطن سے بے وطن کریں اُنہیں نکال دیں جان مال کی حفاظت کے بجائے اُن کو غیر محفوظ بنادیں، نہ اُن کی جان محفوظ ہو نہ مال محفوظ ہو نہ جائیداد محفوظ ہو جائیدادیں سَلب کرلیں سب کچھ سلب کرلیا اَور ختم بلکہ اِنعام مقرر کردیا کہ جو اِن کو کسی بھی حالت میں لے آئے یہاں، اُس کو یہ اِنعام ہوگا یہ تو اعلانِ جنگ ہوگیا ایک طرح سے وہاں جا نہیں سکتے اُن سے بات کا کوئی ذریعہ نہیں رہا نامہ و پیام نہیں رہاکچھ نہیں رہا تو پھر مسلمانوں کو اجازت دی گئی کہ تم جہاد کرسکتے ہو وہ کفار اَب حفاظت اپنی خود کریں اِس لیے بدر کے موقع پر جہاد ہوا ہے اَور جب لڑائی چِھڑجائے تو (اپنی)حفاظت کرنا خود اُن کفارکا اپناذمّہ ہے ہمارے ذمّہ نہیں ہے کہ ہم حفاظت کریں اُن کے سامان کی ۔ حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : تو اَب حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ نے اِن کو چھیڑ دیا تھا کہ سَبَقْنَاکُمْ بِالْھِجْرَةِ فَنَحْنُ اَحَقُّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ مِنْکُمْ ہم زیادہ قریب ہیں حق رکھتے ہیں زیادہ رسول اللہ ۖ کے ساتھ قرب کا