ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت : اطباء جو علاج کرتے تھے فالج کا اوردُوسری چیزوں کا مُنْضِجْ ١ مسہل وغیرہ دیتے تھے تو اُس میں عمر کا لحاظ رکھتے تھے کہ اِس عمر میں بَدَلِ مَا یَتَحَلَّلْ پیدا ہوسکتا ہے یعنی جو چیز تحلیل ہوئی ہے اُس کا بدل ہوجائے پیدا اَور کس عمر میں یہ حالت ہوتی ہے کہ جو اجزاء تحلیل ہو جائیں اُن کا بدل نہیں ہوتا پیدا تو تمام چیزوں کی رعایت رکھتے ہوئے مسہلوں سے علاج کرتے تھے۔(تو رسول اللہ ۖ نے شبرم کو) ناپسند فرمایا اَور یہ فرمایا کہ نہیں ایسے نہ کرو ۔تو پھر کہتی ہیں کہ مجھے ضرورت پڑی مسہل ہی کی تومیں نے مسہل لیا ''سنا ''سے اَور''سنا'' کا ذکر کیا رسول اللہ ۖ سے تو آپ نے بہت پسند فرمایا اور یہ فرمایا لَوْاَنَّ شَیْئًا کَانَ فِیْہِ شِفَآئُ مِنَ الْمَوْتِ لَکَانَ فِی السَّنَا ٢ اگر کسی چیز میں موت سے شفا ہوتی تو سنا میں ہوتی۔ اور سنا مکی کایہاں نام سنتے ہیں استعمال میں آتا ہے یہ نام ۔ بہرحال کچھ دوائیں ہیں ایسی جن کا ذکر معتبر کتابوں میں موجود ہے اَور رسول اللہ ۖ نے اُن کو پسند فرمایا ہے۔ کوئی آدمی اگر اِن ساری چیزوں کا مرکب تیار کر لے جو حدیث میں آئی ہیں کوئی معجون سا ایسا بنالے تو میرا خیال ہے یہ بہت مفید چیز بن سکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو جناب ِ رسول اللہ ۖ کے اِرشادات پر عمل کرنے کی توفیق دے اَور آخرت میں ساتھ عطا فرمائے۔ ١ وہ دوا جو مواد کو پکا کر جسم سے قابل ِ اخراج کرے۔ ٢ مشکوة شریف ص ٣٨٨