ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
وَرَس بن جاتی ہے اَور جہاں کہیں اِس کے راس آجائے آب و ہوا وہیں یہ بوٹی زعفران بن جاتی ہے اِن دو چیزوں کو استعمال فرمانا نمونیہ میں مفید ہے، اَور دوائوں کے ساتھ شامل کرلیا جائے اَور دوائیں استعمال کی جائیں اُن کے ساتھ کچھ جز یہ بھی ہوجائے وَرَس ہے اَور یہ روغن ِ زیتون یہ اِرشاد فرمایا پسند ہے۔وہاں قاعدہ یہ تھا کہ وہ جُلّاب لیتے تھے۔ رسول اللہ ۖ نے حضرت اسماء بنت ِ عمیس سے پوچھا۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : حضرت اسماء بنت ِ عُمیس رضی اللہ عنہا بہت سمجھ دار تھیں بہت ذہین اَور بہت تیز مزاج تھا یہ حبشہ ہجرت کرکے گئیں اَور ایسے ہوا کہ یہ تھیں کشتی میں جس میں ابوموسٰی اَشعری رضی اللہ عنہ، اَشعری حضرات تھے وہ آنا چاہتے تھے اِدھر مگر ہوا کا رُخ ہوا دُوسری طرف مغربی جانب تو اِن کی کشتی اِدھر مشرقی ساحل پر سعودی عرب جہاں ہے وہاں لگنے کے بجائے مغربی ساحل پر لگی جاکے تو حبشہ پہنچ گئے یہ پھر وہاں سے سفر کیا تو یہ رسول اللہ ۖ کے پاس آئے تو یہ حضرت ِ اسماء رضی اللہ عنہا گھر میں اَندر بیٹھی تھیں رسول اللہ ۖ کے یہاں ملنے آئی تھیں کہ اِتنے میں حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ آئے اُنہوں نے پوچھا کہ کون ہے گھر میں۔ بتایا اسماء ہیں اُنہوں نے کہا اٰلْحَبْشِیَّةُ ہٰذِہ اٰلْبَحْرِیَّةُ ہٰذِہ یہ وہی ہیں جو حبشی ہیں اَور سمندر کا سفر کیے ہوئے ہیں تو اُنہوں نے کہا کہ ہاں۔ اَب حضرتِ عمر رضی اللہ عنہ نے اِن کو چھیڑ دیا اَور یہ کہا کہ سَبَقْنَاکُمْ بِالْھِجْرَةِ ہم نے تم سے پہل کی ہجرت میں۔ ہجرت بہت مشکل کام ہے : ہجرت خاصا مشکل کام ہے سب رشتہ داروں کو دوستوں کو گھر بار کو در و دیوار کو سب کو دیکھ کر آدمی رُخصت ہو کہ میں جارہا ہوں بس اَب اِدھر آنا ہی نہیں، بہت مشکل کام ہے اَور ایسی جگہ جہاں کوئی سرو سامان بھی نہیں نظر آتا ہوکہ کوئی خوشحالی ہوگی کوئی سہولت میسر ہوگی سوائے اِس کے کہ عبادت کی آزادی مل جائے گی اِسی لیے ہجرت فرض کی گئی تھی۔ ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : اَور جنہوں نے ہجرت نہیں کی اُن کے بارے میں وعید آئی ہے قرآنِ پاک میں اِنَّ الَّذِیْنَ تَوَفّٰھُمُ