ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
گلدستہ ٔ اَحادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب ،اُستاذ الحدیث جامعہ مدنیہ لاہور ) .عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : عَنْ اُمِّ قَیْسٍ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ عَلٰی مَا تَدْغَرْنَ اَوْلَادَکُنَّ بِھٰذَا الْعِلَاقِ عَلَیْکُنَّ بِھٰذَا الْعُوْدِ الْھِنْدِیِّ فَاِنَّ فِیْہِ سَبْعَةَ اَشْفِیَةٍ مِنْھَا ذَاتُ الْجَنْبِ یُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ وَیُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ۔ ( بخاری ومسلم بحوالہ مشکٰوة ٣٨٧ ) حضرت اُم ِقیس رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : تم اپنے بچوں کے گلے آنے کا علاج اِس طرح گلے دبا کر کیوں کرتی ہو؟ تمہیں اِن کا علاج عود ِ ہندی (قُسط بحری) سے کرنا چاہیے کیونکہ عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے جن میں سے ایک نمونیہ ہے۔ عُذْرَہْ (گلے آنے) کی صورت میں تو '' سُعُوطْ '' کیا جائے (یعنی گلوں کی تکلیف دُور کرنے کے لیے عودِ ہندی کو پانی میں گھول کر ناک میں ٹپکادیا جائے) اور نمونیہ کی صورت میں لَدُودْ کیا جائے (یعنی عود ِ ہندی کو پانی میں گھول کر باچھ کی طرف سے منہ میں ٹپکایا جائے)۔ حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : عَنْ اَبِیْ ذَرٍّ قَالَ اَمَرَنِیْ خَلِیْلِیْ بِسَبْعٍ ، اَمَرَنِیْ بِحُبِّ الْمَسَاکِیْنِ وَالدُّنُوِّ مِنْھُمْ ، وَاَمَرَنِیْ اَنْ اَنْظُرَ اِلٰی مَنْ ھُوَ دُوْنِیْ وَلَا اَنْظُرَ اِلٰی مَنْ ھُوَ فَوْقِیْ ، وَاَمَرَنِیْ اَنْ اَصِلَ الرَّحِمَ وَاِنْ اَدْبَرَتْ ، وَاَمَرَنِیْ اَنْ لَّا اَسْئَلَ اَحَدًا شَیْئًا ، وَاَمَرَنِیْ اَنْ اَقُوَلَ بِالْحَقِّ وَاِنْ کَانَ مُرًّا، وَاَمَرَنِیْ اَنْ لَّا اَخَافَ فِی اللّٰہِ لَوْمَةَ لَائِمٍ ، وَاَمَرَنِیْ اَنْ اُکْثِرَ مِنْ قَوْلِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰہِ فِاِ نَّھُنَّ مِنْ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ۔(مسند احمد بحوالہ مشکٰوة ص٩ ٤٤)