Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

36 - 64
 ہمارے گھر کی جو عورتیں بیٹھیں تھیں اُن میں سے کسی نے اُس کو بدعا دی فرمانے لگے بدعا کیوں دیتی ہو وہ بھی برا کہہ رہا ہے اور تم بھی برا کہہ رہی ہو ،تم اور وہ برا بر ہوگئے  پھر تو،چھوڑو اِس کا معاملہ اللہ پر چھوڑدو۔ (تو بعد میں)بظاہر بہت بری موت اُس کو آئی نام بتانے کی ضرورت نہیں بہت بری موت باقی بھید اللہ کو پتا ہے بظاہر کی بات کر تا ہوں اِس سے زیادہ تو ہمیں کہنے کا حق ہی نہیں۔
مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں  :
ایک دفعہ میں نے کہا کہ مدرسے کا فلاں فلاں آدمی ایسا ہے کام بھی ٹھیک سے نہیں کرتا اور دل سے آپ کا مخالف بھی ہے آپ اِسے ہٹا دیں کوئی اَور رکھ لیں ۔فرمانے لگے نہیں یہ علاج نہیں ہے اِس کو ہٹاؤگے دُوسرا آجائے گا اِس جیسا اِس لیے کہ جب بھی اجتماعی کام میں انسان پڑے گا تومخالف موافق دونوں طرح کے ملیں گے یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ موافق ہی موافق ہوں۔
سب موافق ہونے کا نقصان  : 
 جہاں موافق ہی موافق دائیں بائیں ہوجائیںوہاں تو آدمی ڈوب جاتا ہے وہ تو پھر خوشامدی ماحول میں گِھرگیا حقائق اُس کی آنکھوں سے اَوجھل ہوجاتے ہیں تورَلا مِلا ماحول جو ہوتا ہے اُس میں اُس کے سامنے حقائق آتے ہیں ورنہ نہیں آتے۔ اِس لیے مخالفت سے نہیں ڈرنا چاہیے۔
تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں  :
 بھائی مخالف کی تنقید برداشت کرنے کا اپنے اَندر مادّہ پیدا کریں بس اِتنی سمجھ ضروری ہے آپ میں کہ یہ تنقید کرنے والا میرا مخلص ہے یا بدخواہ ہے، بدخواہ تنقید کر رہا ہے تو اِدھر سے سن کر اُدھر نکال دو اَور اگر خیر خواہ ہے تو اُس کی قدر کریں اور اُس کی مطابق جو عمل کرنا چاہیے وہ عمل کریں ۔کوئی خلاف کارروائی کرنی پڑتی ہے بدخواہ ہے اور کاروائی کر سکتے ہیں آپ اَور اُس کارروائی کی وجہ سے فتنہ زیادہ نہیں ہوتا تو کارروائی کریں۔ اگر کاروائی کے نتیجہ میں فتنہ اِتنا ہے اور پھر اِتنا ہوگا تو پھر نہ کریں۔ تو موافق اور مخالف سب جگہ ہوتے ہیں۔ تو میں نے کہا حضرت اِس کو ہٹادیجیے کوئی اَور رکھ لیں اِس کی جگہ۔ کہنے لگے نہیں،ہو ہی نہیں سکتا اِسے ہٹاؤ گے دُوسراآجائے گا اِس جیسا اَور پھر فرمانے لگے  وَکَذَالِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیْنَ الْاِنْس			
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter