Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

37 - 64
 وَالْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُھُمْ اِلٰی بَعْضٍ  یہ آیت پڑھی کہ نبیوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہاہے اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ ہم نے اِن کے مخالف بنادیے اِنسانوں میں بھی اور جنات میں بھی تو جب نبیوں کے ساتھ ایسے ہوگا تو علماء ِ صا لحین جو اَنبیاء کے وارِث ہوں گے اُن کا ساتھ بھی یہی ہوگا۔ مخالف موافق دونوں قسم کاماحول ہوگا۔
تویہ سمجھنا کہ یہ میرا پیر ہے سارے اِس کے موافق ہوجائیں یا جو اِس کامخالف ہو گیا وہ جہنم میں چلا گیا یہ جو ایک ماحول بن گیااِس وقت ہمارے یہاں یا جس جماعت سے میں ہوں جس سے میں عقیدت رکھتا ہوں اس سے وہ نہیں رکھتا تو اُسے اب ہم اِس نظر سے دیکھتے ہیںالعیاذ باللہ جیسے جہنمی ہے ،یہ حق نہیں ہے ہمیں، ہمیں اپنے  اندرکشادگی پیدا کرنی چاہیے لیکن وہ(حضرت سعد   کا مخالف) تھا ہی بدخواہ سب کو پتا تھا بدخواہ تھا بے بنیاد الزمات لگا رہا تھا ۔
حضرت سعد   کی اعلیٰ سیاسی بصیرت  :
اَور اُس نے الزام سب کے سامنے لگایا اُسے مارا پیٹا جاتا تو اُسے اَورزیادہ سیاسی فائدہ ہوتا وہ مظلوم بن جاتا بہت سمجھدار تھے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،بڑی اعلیٰ سیاسی بصیرت تھی ایسی کوئی کارروائی نہیں کی اُن کے خلاف کیونکہ وہ توپھر فائدہ اُٹھاتا مظلوم بنتا اور اَب دس آدمی اُن کے ساتھ تھے تو بیس اُن کا ساتھ دے دیتے بس اُنہوں نے کہا اللہ پر چھوڑ دو ۔ تین بدعائیں دیں۔ 
حدیث شریف میں آتا ہے کہ پھر اُس کی عمر بہت لمبی ہوگئی اور فقر کی اُس پر مار پڑگئی اِتنی عمر لمبی ہوئی کہ یہ جو بھوّیں ہیں یہ گر کر آنکھوں پر آگئیں نیچے لٹک گئیں   فَقَدْ سَقَطَ حَاجِبَاہُ  ........  اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ بوڑھا ہو گیا تھا اور جب بچیاں لڑکیاں پاس سے گزرتی تھیں تو اُنہیں چھیڑتا تھا اُنگلیوں سے ،کسی کو چٹکی بھررہا ہے کسی کو آنکھ مار رہا ہے کسی کو کچھ اَور کسی کو کچھ کر رہا ہے  وَعَرِّضْہُ بِالْفِتَنِ  تیسری بدعا یہ ہے اے اللہ اِسے فتنے میں ڈال دے، فتنہ ایسا ہے کہ بڑھاپے میں یہ حر کتیں شروع کیں جوانی میں کوئی کرے تو کرے ایک بات بھی ہے بوڑھا ہوکر لڑکیوں کو چھیڑتا تھا اَور وہ اِسے گالیاں دیتی تھیں لعن طعن کرتیں تھیں گزرتے ہوئے  توذلیل ہو کر رہ گیا یہ کہنا چاہیے بالکل ذلیل یہ اُس کا حال تھا۔پھر اُسے لوگ سمجھاتے تھے کہتے تھے یہ تو کیا حرکتیں کرتا ہے کچھ تجھے شرم حیا نہیںڈَاڑھی اَور بالوں ہی کو دیکھ لے اپنی عمر کو دیکھ تو وہ اعتراف کرتا تھا خود کہا کرتا تھا  شَیْخ کَبِیْر  مَفْتُوْن اَصَابَتْنِیْ دَعْوَةُ سَعْدٍ   بڈھا ہوں میں بس مجھے سعد کی بدعا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter