ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
وَالْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُھُمْ اِلٰی بَعْضٍ یہ آیت پڑھی کہ نبیوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہاہے اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ ہم نے اِن کے مخالف بنادیے اِنسانوں میں بھی اور جنات میں بھی تو جب نبیوں کے ساتھ ایسے ہوگا تو علماء ِ صا لحین جو اَنبیاء کے وارِث ہوں گے اُن کا ساتھ بھی یہی ہوگا۔ مخالف موافق دونوں قسم کاماحول ہوگا۔ تویہ سمجھنا کہ یہ میرا پیر ہے سارے اِس کے موافق ہوجائیں یا جو اِس کامخالف ہو گیا وہ جہنم میں چلا گیا یہ جو ایک ماحول بن گیااِس وقت ہمارے یہاں یا جس جماعت سے میں ہوں جس سے میں عقیدت رکھتا ہوں اس سے وہ نہیں رکھتا تو اُسے اب ہم اِس نظر سے دیکھتے ہیںالعیاذ باللہ جیسے جہنمی ہے ،یہ حق نہیں ہے ہمیں، ہمیں اپنے اندرکشادگی پیدا کرنی چاہیے لیکن وہ(حضرت سعد کا مخالف) تھا ہی بدخواہ سب کو پتا تھا بدخواہ تھا بے بنیاد الزمات لگا رہا تھا ۔ حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت : اَور اُس نے الزام سب کے سامنے لگایا اُسے مارا پیٹا جاتا تو اُسے اَورزیادہ سیاسی فائدہ ہوتا وہ مظلوم بن جاتا بہت سمجھدار تھے حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،بڑی اعلیٰ سیاسی بصیرت تھی ایسی کوئی کارروائی نہیں کی اُن کے خلاف کیونکہ وہ توپھر فائدہ اُٹھاتا مظلوم بنتا اور اَب دس آدمی اُن کے ساتھ تھے تو بیس اُن کا ساتھ دے دیتے بس اُنہوں نے کہا اللہ پر چھوڑ دو ۔ تین بدعائیں دیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ پھر اُس کی عمر بہت لمبی ہوگئی اور فقر کی اُس پر مار پڑگئی اِتنی عمر لمبی ہوئی کہ یہ جو بھوّیں ہیں یہ گر کر آنکھوں پر آگئیں نیچے لٹک گئیں فَقَدْ سَقَطَ حَاجِبَاہُ ........ اور حدیث شریف میں آتا ہے کہ بوڑھا ہو گیا تھا اور جب بچیاں لڑکیاں پاس سے گزرتی تھیں تو اُنہیں چھیڑتا تھا اُنگلیوں سے ،کسی کو چٹکی بھررہا ہے کسی کو آنکھ مار رہا ہے کسی کو کچھ اَور کسی کو کچھ کر رہا ہے وَعَرِّضْہُ بِالْفِتَنِ تیسری بدعا یہ ہے اے اللہ اِسے فتنے میں ڈال دے، فتنہ ایسا ہے کہ بڑھاپے میں یہ حر کتیں شروع کیں جوانی میں کوئی کرے تو کرے ایک بات بھی ہے بوڑھا ہوکر لڑکیوں کو چھیڑتا تھا اَور وہ اِسے گالیاں دیتی تھیں لعن طعن کرتیں تھیں گزرتے ہوئے توذلیل ہو کر رہ گیا یہ کہنا چاہیے بالکل ذلیل یہ اُس کا حال تھا۔پھر اُسے لوگ سمجھاتے تھے کہتے تھے یہ تو کیا حرکتیں کرتا ہے کچھ تجھے شرم حیا نہیںڈَاڑھی اَور بالوں ہی کو دیکھ لے اپنی عمر کو دیکھ تو وہ اعتراف کرتا تھا خود کہا کرتا تھا شَیْخ کَبِیْر مَفْتُوْن اَصَابَتْنِیْ دَعْوَةُ سَعْدٍ بڈھا ہوں میں بس مجھے سعد کی بدعا