ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
چھ سات سات سال لگا کر دورہ کرتے ہیں لیکن علوم نبوی کاایک حصہ ایسا ہے ہم اُس کو چھوتے بھی نہیں یا صرف چھو لیتے ہیں، بس اُس سے زیادہ نہیں ۔نبی علیہ الصلوة والسلام کے جو علوم ہیں اُن میں ایک علم ہے جسے کہتے ہیں ''تصوف ''اِس کی تعلیم حدیث میں آتی ہے جبرئیل علیہ السلام نے سوال کیا نبی علیہ السلام سے فَاَ خْبِرْنِیْ عَنِ الْاِحْسَانِ مجھے احسان کے بارے میں بتائیے ''احسان'' کیا ہے؟ اَب احسان اُردو میں بھی پشتو میں بھی فارسی میں بھی عربی میں بھی بولتے ہیں اِس کا مطلب ہے احسان کرنا عام معنی تو یہی ہے یہ تو سب کو پتا ہے۔ ''احسان'' کا مطلب : اِس سے بالکل الگ ایک مطلب نبی علیہ السلام نے بتلایا فرمایا اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہُ یَرَاکَ کہ تو اللہ کی عبادت کرے ایسے گویا کہ تو اُسے دیکھ رہا ہے ''گویا کہ'' سچ مچ نہیں کیونکہ سچ مچ تواللہ کو دیکھ ہی نہیں سکتا کوئی نہ سن سکتا ہے نہ دیکھ سکتا ہے نہ چکھ سکتا ہے نہ چھو سکتا ہے۔ گویا کہ تو اللہ کو دیکھ رہا ہے تویہ مراقبہ بتا دیا فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہُ یَرَاکَ اگر اِس درجے کا مراقبہ تجھے نہیں ہوتا تجھ سے تو اُس سے کم درجے کا مراقبہ یہ ہے کہ فَاِنَّہُ یَرَاکَ کہ وہ تجھے دیکھ رہا ہے اللہ تجھے دیکھ رہا ہے ۔یہاں نہیں فرمایا کہ گویا کہ اللہ تجھے دیکھ رہا ہے ،وہ تو یہ ہوگیا کہ دیکھ تو نہیں رہا فرض کرلواللہ دیکھ رہا ہے۔ لیکن چونکہ اللہ دیکھ رہا ہے حقیقتاً یہاں فرمایا اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے ۔اِن دو میں سے ایک حالت ہونی چاہیے۔ اَب یہ لفظ تودو ہے مختصر اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ فَاِنْ لَّمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہُ یَرَاکَ اِس کا اُردو میں مطلب بتائیں گے تو بھی دو لفظ ہیں لیکن اِس پر جب عمل کرنے کے لیے نکلیں گے تو ساری زندگی بھی کم ہے۔ نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : نبی علیہ الصلوة والسلام کی مجلس ِبابرکت میں یہ اَثر اَور قوت تھی کہ جب کوئی صحابی مرد یا عورت آپ ۖ کی مجلس میں ایک لمحے کے لیے بھی آتا تھا تو اُس مرتبہ ٔ احسان پر فائز ہوجا تا تھا ،کم یا زیادہ یہ اُسے نصیب ہوجا تا تھا ایک جیسا تو نہیں۔ جو احسان کامرتبہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو نصیب تھا یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نصیب تھا یا بڑے بڑے صحابہ کو وہ عام صحابی کو نہیں تھا۔ وہ فرق اپنی جگہ لیکن جو بھی اِس کا کم سے کم درجہ ہے وہ اُسے نصیب ہوجاتا تھا صرف صحبت میں بیٹھنے سے ،ایک لمحے کی صحبت سے، حتی کہ نابینا آیا اور نبی علیہ السلام کی