ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
علمی مضامین سلسلہ نمبر٣٤ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔ (اِدارہ) چندضروری مسائلِ حج ( نظر ثانی و عنوانات : مفتی اعظم پاکستان حضرت مولاناڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب مدظلہم ) (١) '' اَشْہُرِ حَجْ '' شوال ذی قعدہ اورذی الحجہ کہلاتے ہیں ۔ (٢) '' قِرَانْ '' کے معنٰی ہیں ملانا یعنی ایک ہی احرام سے عمرہ اَورحج کرنا،'' تَمَتُّعْ ''کے معنٰی ہیں فائدہ حاصل کرنا اوروہ اِس طرح ہوتا ہے کہ ایک ہی سال کے اشہر حج میں ایک ہی سفرسے پہلے تو عمرہ کرے اوربعد میں حج کے قریب حج کا احرام باندھے۔اور اگر بغیر عمرہ کے فقط حج کا احرام باندھا جائے تو اِسے ''اِفْرَادْ'' کہا جاتا ہے (یعنی اکیلا حج کرنا)۔ (٣) جو حاجی شوال سے پہلے مکہ مکرمہ میں پہنچ جائے اور وہیں(مکہ مکرمہ میں یا میقات کے اَندر)عید کا چاند ہوجائے تو وہ حکماً مکی ہو گا ١ اُسے کچھ مسائل پیش آتے ہیں جنھیں آسان کر کے ذیل میں بیان کیا جاتا ہے۔ (٤) اگر یہ شخص مکہ مکرمہ میں ہی ٹھہرارہے تواُس کے لیے'' تمتع ''اور''قِران ''جائز نہ ہوں گے ۔ (٥) قیام ِمکہ شریف کے دوران یہ جتنے چاہے عمرے کر سکتا ہے جیسے اہلِ مکہ کرسکتے ہیں ۔ ١ یہ مسئلہ اُس زمانہ کا ہے جب لوگوں کو رمضان میں عمرہ کرنے کے بعد حج کرنے تک سعودی عرب میں ٹھہرنے کی اجازت تھی۔اب بھی اگر کوئی شخص رمضان میں عمرہ کرنے کے بعد حج کرنے تک کسی طریقے سے مکہ مکرمہ میں ٹھہر جائے تو اُس کا یہی حکم ہے۔ (عبدالواحد غفرلہ)