ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
|
حالت ِ حمل میں بھی بچہ پر اُس کے ماں باپ کا اَثر پڑتا ہے : بعض کتابوں میں ایک حکایت لکھی ہے کہ میاں بیوی نے آپس میں یہ صلاح کی آو ہم دونوں سب گناہوں سے توبہ کرلیں اور آئندہ کوئی گناہ نہ کریں تاکہ بچہ نیک پیدا ہو چنانچہ اِس کا اہتمام کیا گیا ۔ اِسی حالت میں حمل قرار پایا اور بچہ پیدا ہوا تو وہ بہت صالح اور نیک پیدا ہوا۔ ایک روز اُس بچہ نے کسی دُکان سے ایک بیر چرایا (اور کھالیا) مرد نے بیوی سے کہا کہ سچ بتلا یہ اَثر کہاںسے آیا۔ اُس نے بیان کیا کہ پڑوسی کے گھر میں جو بیری کا درخت کھڑا ہے اُس کی ایک شاخ ہمارے گھر میں ہے اُس میں ایک بیر لگا تھا میں نے وہ توڑ کر کھا لیا۔ مرد نے کہا بس اُس کا اَثر آج ظاہر ہوا۔پس اَولاد نیک ہونے کے لیے پہلا درجہ تو یہ ہے کہ والدین خود نیک بنیں۔ (حقوق البیت) پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : یہ ضروری سمجھا جاتا ہے کہ جہاں تک ہو سکے پہلا بچہ باپ ہی کے گھر میں ہونا چاہیے جس سے بعض وقت بچہ ہونے کے قریب زمانہ میں بھیجنے کی پابندی میں یہ بھی تمیز نہیں رہتی کہ سفر کے قابل ہے یا نہیں جس سے بعض اَوقات کوئی بیماری ہوجاتی ہے حمل کو نقصان ہوجاتا ہے مزاج میں ایسا تغیر اور تکان ہوجا تا ہے کہ اُس کو اور بچہ کو ایک مدت تک بُھگتنا پڑتا ہے بلکہ تجربہ کار لوگ کہتے ہیں کہ اَکثر بیماریاں بچوں کو زمانہ حمل کی بے احتیاطی سے ہوتی ہیں۔ غرض یہ کہ دو جانوں کا نقصان اِس میں پیش آتا ہے۔ پھر یہ کہ ایک غیر ضروری بات کی اِس قدر پابندی کہ کسی طرح ٹلنے ہی نہ پائے اپنی طرف سے ایک نئی شریعت بنانا ہے خصوصًا جبکہ اُس کے ساتھ یہ بھی عقیدہ ہو کہ اِس کے خلاف کرنے سے کوئی نحوست ہوگی یا ہماری بدنامی ہوگی۔ نحوست کا اعتقادتو شرک کا شعبہ ہے اور بدنامی کا اَندیشہ تکبر کا شعبہ ہے جس کا حرام ہونا قرآن و حدیث دونوں میں منصوص ہے اَور اکثر خرابیاں اور پریشانیاں اِسی ننگ و ناموس کی بدولت گلے کا طوق بن گئی ہیں۔ (اصلاح الرسوم۔ بہشتی زیور) بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام : دائی جنائی (یعنی بچہ پیدا ہوتے وقت) دائی کے سامنے بدن کھولنے کا حکم یہ ہے کہ ضرورت کے