Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

42 - 64
 یہ علوم حاصل ہوں۔اخلاص سے جب مانگیں گے اللہ سے تو پھر اللہ تعالیٰ مہربانی کریں گے رہنمائی فرمائیں گے۔ ایسے بندے اللہ نے رکھے ہیں ہر دور میں، اچھے برے ہر دور میں ہوتے ہیں ۔
فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں  :
 وقت ضائع نہ کریں یہ فرصت پھر بعد میں آپ کو نصیب نہیں ہوگی۔ اِس دور میں آپ محنت کر سکتے ہیں۔ کوئی معمول ہوگا تو اُس پر عمل کر سکتے ہیںپھر بعد میں نہیں کر سکتے ہیں فارغ ہوگئے پھر شادی ہوگئی پھر بچے ہوگئے پھرتو آپ کو ہلدی اور نمک اَور مرچ اور دالوں کی قیمتوں سے ہی فرصت نہیں ملے گی اِسی میں زندگی گزر جائے گی۔ اور جوں جوں وقت گزرے گا مصروفیت بڑھتی چلی جائے گی۔ تو اِس لیے بھائی اِس دور کو غنیمت جانیں ذرا سوچیں کہ کتنا بڑا احسان ہے آپ پر اللہ کا کہ صرف دین سیکھنے کی برکت کا نتیجہ ہے آپ دین کے لیے نکلے ہیں آپ کو آٹا گوندھنا نہیں پڑتا آٹا چھاننا نہیں پڑتا دال صاف کرنی نہیں پڑتی دال دھونی نہیں پڑتی سبزی کاٹنی نہیں پڑ رہی تنور پر روٹی لگانی نہیں پڑ رہی سالن نہیں پکایا جا رہا ہے خود بخود اللہ نے خادم مقرر کر رکھے ہیں۔ آپ پڑھ رہے ہیں اَور وہ خادم آپ کے لیے کھانا تیار کرتے ہیں اور کھانا تیار ہوتا ہے آپ پڑھ کے فارغ ہوتے ہیں تو اعلان ہوتا ہے کھانا کھالیں کیا یہ معمولی احسان ہے اللہ کا کہ کچھ بھی کرنا نہیں پڑ رہا ہے اور اللہ تعالیٰ انتظام کر رہے ہیں آپ کے لیے ،ہم نہیں کر رہے ہم میں سے کوئی نہیں کر رہا نہ کر سکتا ہے بس کی بات ہی نہیں ہے یہ اللہ کر رہا ہے اللہ کرا رہا ہے ہمیں بھی وہی کھلا رہا ہے آپ کو بھی وہی کھلا رہا ہے اَور وہ اِس دین کے صدقہ میں کھلا رہا ہے۔اس دین کی برکت ہے ورنہ بھائی ہماری حیثیت کیا ہے کوڑی کی بھی حیثیت نہیں ،یہ تواللہ کی بس مہربانی ہے کہ دین کے نام  پر اُس نے لاج رکھی ہوئی ہے اور آگے کو بھی رکھے اور خاتمہ ایمان پر کر دے اور آخرت میں ہمارے گناہوں پر پردہ ہی ڈالے۔ 
یہ وقت بہت غنیمت ہے آپ کا، اِسے ضائع نہ کریں اور سیکھیں جس سے بیعت ہیں اُن سے کہیں کہ  مجھے سکھائیں ہم سیکھنے آئے ہیںاِصرار کریں پیچھے پڑیں کہ میں نے یہ علوم سیکھنے ہیں یہ حاصل کرنے ہیں پھر اِس کی برکات دیکھیں آپ ۔نبی سکھاتے تھے  وَیُعَلِّمُھُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَیُزَکِّیْھِمْ  یہ   وَیُزَکِّیْھِمْ کیا ہے تزکیہ کیا ہے؟ اُنہیں کتاب سکھاتے تھے اُنہیں حکمت سکھاتے تھے حکمت میںسیاست بھی آگئی اور  وَیُزَکِّیْھِمْ ۔ قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی جس نے اپنا تزکیہ کر لیا وہ کامیاب ہو گیا وہ فلاح پاگیا تو اِس لیے اِس
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter