Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

26 - 64
وقت اُس کے سامنے بدن کھولنا دُرست ہے لیکن جتنی ضرورت ہے اِس سے زیادہ کھولنا دُرست نہیں۔ بچہ پیدا ہونے کے وقت یا کوئی دواء لیتے وقت فقط اُتنا ہی بدن کھولنا چاہیے با لکل ننگی ہوجانا جائز نہیں۔
اِس کی آسان صورت یہ ہے کہ کوئی چادر وغیرہ بندھوادی جائے اور ضرورت کے موافق دائی کے سامنے بدن کھول دیا جائے، رانیں وغیرہ نہ کھلنے پائیں اور دائی کے علاوہ کسی اور کو بدن دیکھنا دُرست نہیں۔ بالکل ننگی کر دینا اور ساری عورتوں کے سامنے بیٹھ کر دیکھنا حرام ہے۔ حضور  ۖ  نے فرمایا ستر دیکھنے والی اور دِکھلانے والی دونوں پر خدا کی لعنت ہو۔ اِس قسم کے مسئلوں کا بہت خوب خیال رکھنا چاہیے۔ 
اگر دائی سے پیٹ ملوانا ہو تو ناف سے نیچے بدن کا کھولنا دُرست نہیں۔ دو پٹہ و غیرہ ڈال لینا چاہیے۔ بلا ضروت دائی کو دِکھانا بھی جائز نہیں اور یہ جو دستور ہے کہ پیٹ ملتے وقت دائی دیکھتی ہے اور دُوسرے گھر والی  ماں بہن وغیرہ بھی دیکھتی ہیں یہ جائز نہیں۔ 
کا فر عورتیں جیسے بھنگن چمارن وغیرہ کا حکم یہ ہے کہ جتنا پردہ نا محرم مرد سے اُتنا ہی اِن عورتوں سے بھی واجب ہے سوائے منہ اور گٹے تک ہاتھ اور ٹخنے تک پیر کے اور کسی ایک بال کا کھولنا بھی دُرست نہیں۔ سر اور  پورا ہاتھ پنڈلی اُن کے سامنے مت کھولو اور اِس سے یہ بھی سمجھ لو کہ اگر دائی جنائی نرس ہندو یامیم ہو تو بچہ پیدا ہونے کا مقام تو اُس کو دکھانا درست ہے اور سر وغیرہ اور اعضاء اُس کے سامنے کھولنا دُرست نہیں۔ (بہشتی زیور) 
مسنون طریقہ  :
بچہ ہونے کے وقت یہ باتیں مسنون ہیں  : 
اُس کو نہلادُھلا کر اُس کے دائیں کان میں اَذان اور بائیں کان میں تکبیر کہی جائے۔ اور کسی دیندار بزرگ سے تھوڑا چھوارہ چبوا کر اُس کے تالو میں لگادیا جائے اِس کے سوا باقی رسمیں اور اَذان دینے کی مٹھائی وغیرہ پابندی کے ساتھ یہ سب فضول اور عقل کے خلاف اور مکروہ ہیں۔ (اصلاح الرسوم ۔بہشتی زیور) 
تحنِیک  :
 حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمة اللہ علیہ سے کسی نے دریافت کیا کہ تحنِیک یعنی جب بچہ پیدا ہو تو بچہ کے منہ میں کوئی چیز چبا کر ڈالنے کا حکم کیا ہے؟ فرمایا کوئی دیندار عالم متبع سنت ہو تو مسنون ہے ورنہ بدعتی کا تھوک چٹانے کا کیا فائدہ۔(  باقی صفحہ  ٤٣  )

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter