ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009 |
اكستان |
٭ حج ِبدل میں اُس شخص کے لیے جوکہ اپنا فریضہ اَدا نہیں کرچکا ہے خلاف ہے امام شافعی اَور اُن کے موافقین ناجائز بتاتے ہیں۔امام ابوحنیفہ مکروہ فرماتے ہیں تحریمًا اُس کے لیے جو کہ پہلے سے مالک ِ زاد و راحلہ تھا اَور تنزیہًا اُس کے لیے جوکہ پہلے سے غیر مستطیع تھا مگر ہر دو حالت میں فریضہ آمر اَدا ہوجائے گا البتہ مامور فقیر جب میقات پر حدودِ حرم میں پہنچ گیا تو اُس پر بھی حج فرض ہوجائے گا اَب یا تو وہیں ایک سال رہ کر اَگلے سال کا حج کرکے لوٹے ورنہ وطن واپس آکر حج اِسلام اَدا کرے ورنہ گناہ گار ہوگا۔ ٭ آج اِس حال کو ڈھونڈنا اَور حاصل کرنا جس کو اہل ِ تقویٰ امام غزالی اَور دُوسرے اَکابر فرماتے ہیں محال ہوگیا ہے۔ اگر صریح حرام سے بچنا ہوجائے تو یہی بسا غنیمت ہے۔ میرا خیال ہے کہ آپ حرامِ صریح سے ضرور بچتے رہیں۔ بیشک نفس نہایت شریر اَور خبیث ہے اِس کی اصلاح حتی الوسع کرنی چاہیے اَور ذکر کی کثرت سے اِس میں بہت کچھ مدد ملتی ہے۔ ٭ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے صاحبزادوں کو اِبْنِیْ ھٰذَا سَیِّد وَلَعَلَّ اللّٰہَ یُصْلِحُ بِہ بَیْنَ فِئَتَیْنِ عَظِیْمَتَیْنِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ (میرا یہ بیٹا سیّد (سردار) ہے اَور اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ اِس کے ذریعہ مسلمانوں کی دو بڑی جماعتوں میں صلح کرادے گا) اَور دونوں صاحبزادوں امام حسن اَور امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے بارے میں فرمایا : سَیِّدَا شَبَابِ اَھْلِ الْجَنَّةِ اَلْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ،رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا (اہل ِ جنت کے جوانوں کے سردار امام حسن اَور امام حسین رضی اللہ عنہما ہیں) اس کی وجہ سے صاحبزادوں کو ''سیّد ''کہا جانے لگا پھر اِن کی اَولاد کو بھی یہی لقب دیا گیا جیسے قاضی کی اَولاد کو قاضی اَور راجائوں کی اَولاد کو راجہ کہا جاتا ہے۔ ٭ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا جناب ِ رسول اللہ ۖ کی سب سے چھوٹی صاحبزادی ہیں اَور قاعدہ ہے کہ ماں باپ کو چھوٹی اَولاد سے زیادہ محبت ہوتی ہے اِس لیے جناب ِ رسول اللہ ۖ کو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بہت زیادہ محبت تھی جتنی کہ اَور صاحبزادیوں سے نہیں تھی۔ آپ ۖ نے فرمایا ہے کہ فَاطِمَةُ بَضْعَةُ مِنِّیْ یُرِیْبُنِیْ مَا اَرٰبَھَا وَیُؤْذِیْنِیْ مَا اٰذَاھَا (فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے جس چیز سے اُس کو تکلیف ہوتی ہے اُس سے مجھ کو تکلیف ہوتی ہے اَور جو چیز اُس کو ستاتی ہے مجھ کو بھی ستاتی ہے)۔ مسلمان ہمیشہ اِسی بنا پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی اَولاد سے محبت کرتے رہے اَور احترام کی نظر سے دیکھتے رہے