Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2009

اكستان

19 - 64
 (٦)  ایسے شخص کو مکہ سے باہر کسی مقام پر جومیقات سے خارج ہو، کسی ضرورت سے یا تفریحاً جانا جائز ہے (شرح مناسک ملا علی قاری  ص١٩٠)(مثلاً مدینہ طیبہ یا طائف وغیرہ جانا چاہے تو جائز ہے )اورپھر قِران بھی کرسکتا ہے ۔(اِرشاد ص١٨٦ حاشیہ مناسک ملا علی قاری )اور عدم کراہة قِران وعمرہ ص ١٧٢ متن   باب القِران میں اورص١٨٣ اور ص١٨٤ حاشیہ مسمی اِرشاد میں ہے۔  ١ 
(٧)  ہاں کسی مکی کا یا ایسے شخص کا جو حکماً مکی ہو چکا ہو اِس نیت سے میقات سے باہر جانا جائز نہیںکہ وہاںجاکر احرام باندھیں گے اور قِران کریں گے( ص ١٨٧) اِسی طرح تمتع کی نیت سے جانا بھی دُرست نہیں(ص١٨٥ ) ۔  ٢ 
  (٨)  امام اعظم رحمة اللہ علیہ اورصاحبین فرماتے ہیں کہ تمتع میں ایک ہی سفر سے مراد یہ ہے کہ وہ(اشہر حج میں عمرہ کرنے کے بعد کسی اور علاقہ میں جائے تو جائے لیکن ) گھر لوٹ کرواپس نہ جائے، اورصاحبین یعنی امام ابویوسف اورامام محمد رحمة اللہ علیھما فرماتے ہیں کہ سفر ایک ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ  مکہ شریف کے علاوہ کسی دُوسرے مقام پر (مثلاً طائف یا مدینہ شریف ) پندرہ دن سے زیادہ نہ ٹھہرے۔
  ١  فی منسک الکرمانی عن ابن سماعة عن محمد اِذا دخلت اشہر الحج وھو بمکة او دخل المیقات ثم خرج الی الکوفة لم یصح قرانہ عند ابی حنیفة رحمہ اللّٰہ تعالیٰ وھو الصحیح لکن قال فی الفتح بعد ما ذکر ما مرو وقد یقال انہ لا یتعلق بہ خطاب المنع مطلقا بل ما دام بمکة۔ فاذا خرج الی الآفاق التحق باھلہ لما عرف ان کل من وصل الی مکان صار ملحقا بہ کالآفاق اذا قصد بستان بنی عامر حتی جاز لہ دخول مکة بلا احرام وغیر ذالک۔ واصل ھذہ الکلیة الاجماع علی ان الآفاقی اذا قدم بعمرة فی اشہر الحج کان احرامہ بالحج من الحرم ان لم یقم بمکة الا یوما واحدا .......... ثم رایت فی شرح الجامع الصغیر لمولانا القاضی فخرالدین قاضیخان وغیرہ ما یؤیدہ حیث قال فیہ ولو خرج المکی الی لکوفة لحاجة ثم عاد فقرن واحرم من المیقات بحجة وعمرة کان قارنا لان القارن من یحج من الاحرامین من المیقات وقد وجد (اِرشاد الساری ص ١٨٦)
  ٢   ویمکن الجمع بین الروایتین بانہ ان خرج الی الکوفة مثلا فی الاشہر قاصدا للقران لایجوز قرانہ لخروجہ للاحرام علی وجہ غیر مشروع (اِرشاد الساری ص ١٨٧) 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حدیث 10 1
4 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا اَور ہجرت : 11 3
5 ہجرت بہت مشکل کام ہے : 11 3
6 ہجرت نہ کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم : 11 3
7 مہاجرین کا ثواب دَوگنا 12 3
8 حضرت عمر پر حضرت اسماء کا غصہ اَوردربار ِعالی میں پیشی : 12 3
9 دربارِ نبوی سے تسلی بخش جواب پر جشن 13 3
10 اِسہال کا طریقہ ..... سنا کو پسند اَور شُبرم کو ناپسند فرمایا 14 3
12 جمال گوٹا اَور سبق آموز واقعہ : 14 3
13 مریض کی عمر کا لحاظ رکھنے کی حکمت 15 3
14 ملفوظات شیخ الاسلام 16 1
15 علمی مضامین 18 1
16 چندضروری مسائلِ حج 18 1
17 اَب حسب ِذیل مسائل سمجھئے 20 16
18 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 21 1
19 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 21 18
20 سخاوت : 21 18
21 شعر اَور طب 21 18
22 خوف ِ خدا اَور فکر ِ آخرت 23 18
23 تربیت ِ اَولاد 24 1
24 پیدائش اَور اُس کی متعلقات 24 23
25 پہلا لڑکا باپ کے گھر میں ہونے کو ضروری سمجھنا : 25 23
26 بچہ پیدا ہوتے وقت ستر اور پردہ پوشی کے ضروری احکام 25 23
27 مسنون طریقہ : 26 23
28 تحنِیک 26 23
29 قومیت و صوبا ئیت اَور زبان ورنگ کے تعصّب کی اِصلاح 27 1
30 جنت میں کوئی صوبہ نہیں 27 29
31 زبان اَور رنگ اللہ تعالیٰ کی دو عظیم الشان نشانیاں ہیں : 28 29
32 عصبیت کفر کی نشانی ہے 30 29
33 اَلوَداعی خطاب 34 1
34 حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی تین بددُعائیں 35 33
35 بڑے حضرت کے بدخواہوں کا انجام : 35 33
36 مخلص کی تنقید برداشت اَور بدخواہ کی نظراَنداز کریں 36 33
37 سب موافق ہونے کا نقصان : 36 33
38 تنقید برداشت کرنے کا مادّہ پیدا کریں 36 33
39 حضرت سعد کی اعلیٰ سیاسی بصیرت 37 33
40 ضروری بات : 39 33
41 احسان'' کا مطلب : 40 33
42 نبی علیہ السلام کی حیات میں مرتبہ احسان کا حصول : 40 33
43 جس کی تصوف سے آشنائی نہیں وہ کیا رائے دے سکتا ہے : 41 33
44 نبی علیہ السلام کے بعد بہت ریاضت کی ضرورت ہے : 41 33
45 فرصت کو غنیمت جانیں ،ریاضت و محنت کریں 42 33
46 شب ورَوز کے کچھ معمولات : 43 33
47 بقیہ : تربیت ِ اَولاد 43 23
48 بچہ کے کان میں اَذان و تکبیر کہنے کی حکمت : 43 23
50 گلدستہ ٔ اَحادیث 44 1
51 عود ِ ہندی میں سات بیماریوں سے شفاء ہے : 44 50
52 حضرت اَبوذر رضی اللہ عنہ کو سات باتوں کا حکم : 44 50
53 ہر نبی کو سات مخصوص لوگ عطا کیے جاتے تھے : 45 50
54 چار رَوز اُندلس میں 47 1
56 قرطبہ : 51 54
57 جامع مسجد قرطبہ : 53 54
58 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 61 1
59 وفیات 62 1
Flag Counter