ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
پنے جامعانہ اندازِ بیان سے علماء اور طلباء کو مستفید فرمایا۔ وہاں سے دِن کے11بجے کوہاٹ روانہ ہوئے۔ راستے میں بر لب ِسڑک حاجی شہباز خان صاحب، عیسیٰ خیلوی اور اُن کے دیگر ساتھی ملاقات کے لیے منتظر تھے۔ اُن کا اِصرار تھا کہ اُن کے گھر چلیں مگر بمشکل اُن سے اجازت لے کر اگلا سفر جاری رکھا اور تین بجے کوہاٹ پہنچے۔ عامر حنیف صاحب (سابق متعلم جامعہ مدنیہ جدید) کے گھر پہنچے۔ ظہر کی نماز وہیں پڑھی پھر مدرسہ اشاعت القرآن محلہ شینو خیل میں دستار بندی کی تقریب میں حضرت صاحب نے انتہائی جامع بیان فرمایا۔ آخر میں تمام حفاظِ کرام کی دستار بندی حضرت اقدس مولانا سید محمود میاں صاحب اور مولانا افضال صاحب (مدرس جامعہ محمدیہ چوبرجی) نے کرائی۔ اِس جلسے میں جامعہ مدنیہ جدید کے کافی تعداد میں دُور و دراز کے طلباء کرام حضرت صاحب سے ملاقات کے لیے آئے ہوئے تھے۔ عصر کی نماز کے بعد جامع مسجد ''خطوالی'' کوہاٹ میں اراکین ِجمعیت علماء اور طلباء سے حضرت صاحب نے بیان فرمایا اور کچھ ہدایات اور نصائح فرمائیں۔ پھر یہاں سے راقم کے والد محترم گل محمد صاحب اور بھائی حافظ محب اللہ صاحب واپس گھر چلے گئے۔ اِس کے بعد ہم تاندہ ڈیم کوہاٹ چلے گئے، کافی لوگوں کا ہجوم تھا۔ مغرب کی نماز وہیں پڑھنے کے بعد حاجی صابر صاحب کے گھر رات کے کھانے پر گئے۔ اُن کے بڑے بھائی حاجی صالح صاحب بھی موجود تھے۔ لوگوں کی محبت و شفقت کا یہ حال تھا کہ بھائی طارق صاحب کے چھوٹے بھائی جواں سال احمد نواز ننگے پائوں تاندہ ڈیم تک ساتھ گئے۔ حاجی صابر صاحب کے گھر سے رُخصت ہونے کے بعد مولانا طارق صاحب جنگل خیل (سابق متعلم جامعہ مدنیہ جدید) کے مدرسہ خدیجة الکبریٰ للبنات میں حضرت صاحب تشریف لے گئے اور وہاں مدرسہ کی ترقی کے لیے دُعاء کی۔ پھر کچھ آگے سرِ راہ منتظر حضرت صاحب اپنے مریدین سے ملے جویوسف صاحب کے گھر کے باہر کھڑے تھے۔ پھر رات 12بجے حیات آباد پشاور بھائی محمد خالد صاحب کے گھر پہنچے۔ رات وہیں قیام ہوا۔ 7 ستمبر کی صبح ڈاکٹر اَرشد تقویم صاحب کاکا خیل حضرت سے ملاقات کے لیے بھائی خالد خان صاحب کی رہائش گاہ پر تشریف لائے۔ ظہر کے بعدحضرت مولانا ڈاکٹر عبد الدیان صاحب کی تیمارداری کے لیے اُن کے گھر جانا ہوا۔