ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
غیر مسلموں میں برداشت نہیں ہوتی : ہاں غیر مسلموں میں یہ برداشت نہیں۔ اُن کے ہاں ایسی ہدایات نہیں ہیں۔ تو اُن کے ہاں فساد ہوتے رہتے ہیں آئے دن، ہندوستان میں فساد ہوتے رہتے ہیں۔سپین میں تو نسل کُشی ہوئی مسلمانوں ہی کو ختم کرنے کی کوشش کی اُنہوں نے، کہ دوبارہ برسر اقتدار کبھی آہی نہ سکیں،ہوں ہی نہ یہ۔ مگر اسلام میں یہ معاملہ نہیں ہے۔ کافر پر بھی ظلم کی اجازت نہیں ہے : اور اسلام میں یہ بھی بتلایا گیا کہ مظلوم جو بھی ہو چاہے کافر ہو، بد دُعا اُس کی منظور خدا کے یہاں ہوتی ہے۔ اب ویتنام میں امریکہ نے مظالم کیے ہیں تو خدا کی مدد ویتنامیوں کے ساتھ ہوگئی۔ اتنی بڑی طاقت ہونے کے باوجود اُسے وہاں سے ہٹنا پڑا بلکہ عالمی سطح پر خاصی رُسوائی ہوئی ویتنام میں۔ تو جو مظلوم ہوگا خدا کی مدد اُس کے ساتھ ہوجائے گی۔ اور جب خدا کی مدد ساتھ ہوجائے گی تو پھر وہ غالب آجائے گا۔ رسول اللہ ۖ نے اِن کو خاص طور پر یہ ہدایت دی کہ دیکھو مظلوم کی بد دُعا سے بچو۔ اسی طرح سے ہدایات جناب رسول اللہ ۖ کی اور حضرات کے لیے بھی ہیں۔ ایک اہم عدالتی اُصول : حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تردد ہوتا تھا فیصلے دینے میں ،یمن بھیجا اِن کو ایک دفعہ۔ تو آپ نے فرمایا کہ بس یہ کروکہ جب تک فریق ِدوم کی بات نہ سن لو، کوئی فیصلہ نہ دو۔ تو یہ ایک اُصول جناب نے بتلادیا، تو حضرت معاذ کو اہل سمجھا ہے رسول اللہ ۖ نے، کہ یہ جائیں گے وہاں فیصلے کریں گے سمجھدار ہیں۔ فیصلے کس ترتیب سے کیے جائیں : طریقہ اِن سے پوچھا کہ یہ بتلائو کہ تم فیصلہ کروگے تو کیسے کروگے؟ اِنہوں نے کہا ''کتاب اللہ'' سے پھر ''سنت ِ رسول اللہ'' سے (ۖ)، پھر ؟ انہوں نے عرض کیا میں ''اجتہاد'' کروں گا سوچوں گا پھر اِس میں اپنی رائے سے فیصلہ کروں گا۔ رسول اللہ ۖ نے اِن کو اجازت دی۔ تو اب یہ کیا ہوگیا؟ یہ فتویٰ کی بھی گویا ایک سند ہوگئی۔ تو یہ وہاں پہنچے، اب وہاں سے واپس جب آئیں ہیں تو اُسی طرح ہوا ہے کہ رسول اللہ ۖ