ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
میں دانتوں کے صرف کِیلے دکھائی دیتے لیکن کوّا ہرگز دکھائی نہیں دیتا۔ (٥) آنحضرت ۖ کا رونا : ٭ جس طرح ہنسنے میں ٹھٹھے کی آواز نہیں نکلتی اِسی طرح رونے میں بھی آواز نہیں نکلتی بلکہ ٹھنڈا سانس لیتے آنکھوں سے آنسو جاری ہوجاتے اور سینے سے ایسی آواز سنائی دیتی جیسے کوئی ہانڈی اُبل رہی ہے یا کوئی چکی چل رہی ہے، چنانچہ خود حضور اقدس ۖ اپنے رونے کی کیفیت بیان فرماتے ہیں تَدْمَعُ الْعَیْنُ وَیَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلَانَقُوْلُ اِلَّامَایَرْضٰی رَبُّنَا یعنی آنکھ آنسو بہاتی ہے دل غم کرتا ہے اور زبان سے ہم وہی کہتے ہیں جس سے ہمارا رب خوش ہوتا ہے۔ (٦) غم کے وقت کیفیت : ٭ جب آنحضرت ۖ پر غم و صدمہ طاری ہوتا تو دست مبارک سر اور ڈاڑھی مبارک پر بار بار پھیرتے، ریش مبارک کو پکڑتے اور کبھی اُنگلیوں سے اِس میں خلال کرتے اور فرماتے حَسْبِیَ اللّٰہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ ۔ (٧) خوشی کے وقت کیفیت : ٭ آنحضرت ۖ خوشی کے وقت نظر نیچی کرلیتے۔ (٨) صدقہ کے مال کی اہمیت : ٭ کہیں سے صدقہ وغیرہ کی رقم آتی تو جب تک آپ ۖ اس کو غریبوں اور مستحقوں پر تقسیم نہ فرمادیتے گھر تشریف نہیں لے جاتے۔ (٩)آنحضرت ۖ کی خانگی مشغولیتیں : ٭ آپ ۖ جب تک اپنے گھر میں رہتے خانگی کاموں میں مصروف رہتے۔ خالی و بے کار ہرگز نہیں بیٹھتے۔ گھر کے معمولی سے معمولی کام انجام دینے میں آپ ۖ کو عار نہیں تھا، مثلاً (١) دودھ دَوہ لیتے۔ (٢) جانوروں کو چارہ ڈال دیتے۔ (٣) کپڑے یا ڈول وغیرہ میں پیوند لگالیتے۔ (٤) اپنا جوتا خود سی لیتے۔ (٥) خادم کے ساتھ مل کر آٹا پسوالیتے۔ (جاری ہے)