ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
یہی ہوگا کچھ اور کرنا چاہیے۔ کہنے لگا کہ یہی بات جو آپ بتارہے ہیں اگر میں لوگوں کو اکٹھا کرلوں تو کیا اُن میں بھی بتلائیں گے ؟ آپ ۖ نے فرمایا ہاں بتلائوں گایہ تو اللہ کی طرف سے حق ہے اور میں اس کا مکلف ہوں، پابند ہوں۔ چنانچہ اب وہ نکلا کہ اکٹھا کرلیتا ہوں یہ تو بڑا اچھا موقع ہے، لوگوں سے کہوں گا کہ دیکھو کیسی بیوقوفوں والی باتیں کررہا ہے، مجنون تو پہلے ہی کہتے تھے نبی علیہ السلام کو ۔یہ بڑا اچھا موقع ہے رائے عامہ کو خراب کرنے کا، اِس سے اچھا موقع شایدہی کبھی ہاتھ آئے، سب کو بلاتا ہوں ابھی ان کا تماشہ لگاتا ہوں تالی بج جائے گی، العیاذ باللہ۔ اب جارہا ہے تو راستے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مل گئے۔ کہنے لگا کہ دیکھو بھائی اگر کوئی آدمی ایسے ایسے کہے کہ میں یوں اُوپر گیا اور یوں گیا اور ایک ہی رات میں وہاں بھی گیا اور وہاں بھی گیا اور واپس بھی آگیا، کیا یہ صحیح ہوسکتی ہے بات؟ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ یہ بات صحیح نہیں ہوسکتی یہ غلط ہے۔ اب وہ بہت خوش ہوا، اُس نے کہا کام بن گیا، سب سے بڑا حامی ہی یہیں پہلے مرحلے پر مخالف بن گیا، مسئلہ حل ہوگیا۔ تو فوراً کہنے لگا کہ دیکھو یہ تمہارے ساتھی یہ بات کہہ رہے ہیں کہ میں ایسے گیا مجھے اِس اِس طرح معراج ہوئی۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اگر وہ کہہ رہے ہیں تو پھر صحیح ہے، پھر ایسا ہی ہے، پھر سچ ہے۔وہ جانتے تھے وہ سمجھتے تھے کہ یہ بات ورائے عقل ہے، خلافِ عقل نہیں۔ سمجھ گئے کہ جب نبی علیہ السلام نے کہہ دیا تو یہ خلافِ عقل نہیں ہے یہ ورائے عقل ہے۔ وہ بیوقوف خلاف عقل ہی سمجھتا رہا اور جہنم میں چلا گیا۔ اگر اپنی عقل کی نفی کردیتااور نبی علیہ الصلوٰة والسلام اور دین کے احکام کے مقابلہ میں اُسے صفر قراردے دیتا اور یہ کہتا کہ جو چیز آئے گی اُدھر سے وہ وَرائے عقل ہوگی اُسے میں تسلیم کرلوں گا جیسے کوئی دُور کی خبر مجھے دے کہ وہاں یہ ہے وہاں یہ ہے مجھے نظر نہیں آرہا وہاں، آپ مانتے ہیں یا نہیں مانتے اس کی بات کو، ایسے ہی اس کو بھی مانیں۔ چنانچہ اُسی وقت آپ نے فرمایا کہ وہ اگر کہہ رہے ہیں تو صحیح کہہ رہے ہیں۔ ترازو کئی طرح کے ہوتے ہیں : تو یہاں پر امام بخاری رحمة اللہ علیہ یہ فرمارہے ہیں کہ وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِکہ ہم قیامت کے دن عدل کی ترازویں رکھیں گے، ترازوکی یہی نہیں ہوتی شکل جو ہم دیکھتے ہیں ،ایک پلڑا اِدھرہے اور ایک پلڑا اُدھر ہے۔ ترازو کئی طرح کے ترازو ہوتے ہیں، بے شمار ترازو ہوتے ہیں، وہاں کے