ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
مدنی کے گلشن کے پھول اور دیوبند کے ہم سبق شیخ الحدیث حضرت مولانا سید حامد میاں کے فرزند حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب کو دیکھنے کا موقع ملا۔ اُن کی تیمار داری کی اور دُعائوں کی درخواست کی۔ پھر حضرت علی عثمانی صاحب مدظلہم نے حضرت شیخ الحدیث مولانا سید حامد میاں کے طا لب علمی کے زمانہ کا ایک واقعہ سنایا کہ کہ دار العلوم میں طلباء کی بزم ادب بنی تواُس کے صدر آپ کے والد صاحب بنے۔ منگل کے روز طلباء میں تقریری مقابلہ ہوتا۔ حضرت شیخ الاسلام بھی اِس میں تشریف لاتے۔ ایک مرتبہ آپ کے والد صاحب عربی میں بیان فرمارہے تھے کہ بیچ میں اٹک گئے تو حضرت شیخ الاسلام نے فرمایا قُلْ مَا بَدَالَکَ جو ذہن میں ہو وہی بے فکر ہوکر بیان کرو۔ حضرت عثمانی صاحب نے فرمایا کہ میں نے حضرت مولانا سید حامد میاں کے ساتھ علم ہیئت، مقامات، حُسامی اور حمد اللہ پڑھیں ہیں۔ حضرت عثمانی صاحب مدظلہم کی خدمت میں دُعائوں کی درخواست کے ساتھ رُخصت ہونے کے بعد میرے انتہائی محسن اور مشفق اُستاد قاری اسد اللہ صاحب کے مدرسہ دارالعلوم عثمانیہ گئے جہاں حضرت صاحب نے مدرسہ کی ترقی اور قبولیت کے لیے خصوصی دُعا کی۔ پھر وہیں سے ہمارے والد محترم گل محمد صاحب اور بھائی حافظ محب اللہ بھی شریک ِسفر ہوگئے۔ رات 9بجے حاجی امان اللہ خان صاحب کے گھر لنڈیواہ پہنچے۔ وہاں حاجی امان اللہ صاحب کے پوتے حافظ ہارون رشید صاحب کی تکمیل ِحفظ ِقرآن کی تقریب میں حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب نے قرآن شریف کی عظمت کو بڑے احسن انداز سے بیان فرمایا۔ تقریب میں پورے ضلع لکی مروت کے بڑے بڑے علمائ، مفتیانِ کرام اور طلباء بڑی تعداد میں آئے ہوئے تھے۔ رات کا قیام حسب ِسابق حاجی امان اللہ صاحب کے ہاں ہوا۔ اگلے دن 6ستمبر بروز بدھ کو حاجی امان اللہ صاحب کے گھر سے روانہ ہوئے۔ یہاں سے حاجی صاحب بھی شریک ِ سفر ہو گئے ، راستے میں جامعہ اسلامیہ محمودیہ (مولوی آباد) میں وہاں کے علماء کی دعوت پر مدرسہ کی ترقی اور قبولیت کے لیے دُعا کی۔ پھر وہاں سے حضرت مولانا مفتی انور شاہ صاحب مدظلہم اور حضرت مولانا ولی اللہ صاحب مدظلہم کی دعوت پر مدرسہ و تبلیغی مرکز مدینہ مسجد لکی مروت دِن کے 11بجے پہنچے۔ وہاں ضلع لکی مروت کے بڑے بڑے علماء اور صدر حضرت مولانا عبد الوحید صاحب، مولانا عبد المتین صاحب، ایڈووکیٹ امیر نواز خان صاحب اور دوسرے علماء اور طلباء نے کثیر تعداد میں استقبال کیا۔ حضرت صاحب نے