ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
مام بخاری رحمة اللہ علیہ اپنے اُستاد کا ذکر فرمارہے ہیں کہ میں نے یہ بات جو ہے یہ احمد بن اشکاب سے سنی۔ یہ صرف اس دین کا اوریہ علم دین معجزہ ہے کہ اس کی ہر چیز سند سے ثابت ہے۔ ہر چیز سند سے ثابت ہے۔ کتنی ادائیں نبی علیہ السلام کی ذخیرہ احادیث میں پڑھیںآپ نے ، ساری دیکھ لیں آپ نے، لیکن کوئی چیز بغیر سند کے نہیں ہے۔ سند سے ثابت ہے۔ آپ خود اِس وقت بیٹھے بیٹھے سند سے ثابت کرسکتے ہیں جو اگلا متن آرہا ہے کہ میں نے فلاں سے سنا اُنہوں نے اُس سے سنا ، اُنہوں نے اُس سے سنا تھا، اُنہوں نے اُس سے سنا تھا، نبی علیہ السلام تک چلاگیا۔ تقلید نہ ہوتی تو دین اپنی اصل شکل میں باقی نہ رہتا : یہ سلسلہ یہ کیوں ہورہا ہے؟ یہ تقلید کی برکت سے ہورہا ہے۔ اگر تقلید نہ رہے اور سند کی اہمیت نہ رہے تو پھر تو ہم کچھ بھی نہ رہیں، العیاذ باللہ۔ ہر آدمی کا اپنا قبلہ ہوتا، ہر ایک کا اپنا کعبہ ہوتا، اپنادین ہوتا، تو دین بگڑجاتا ہے، دین اپنی اصلی شکل میں باقی ہی اس لیے ہے کہ یہ مستند دین ہے۔ اگر یہ مستند دین نہ ہوتا اور اس میں پیروکاری نہ ہوتی اور تقلید نہ ہوتی تو دین آج باقی نہ رہتا۔ امام بخاری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ احمد بن اشکاب کہتے ہیں اور ابن اشکاب بھی تین ہیں۔ ایک احمد ہیں، ایک محمد ہیں، ایک علی ہیں۔ علماء نے اتنی خدمت کی ہے کہ ایک ایک چیز کی تحقیق کی ہے۔ روایت کرنے والا کون ہے ابن اشکاب کون سا ہے وہ تو تین ہیں۔ فرمایا احمدہے، محمد نہیں ہے۔ بلکہ یہاں تک بتلادیا کہ احمد محمد اور علی میں باہم کوئی قرابت بھی نہیں ہے۔ بظاہر تو سارے کے سارے احمد بن اشکاب ہیں، محمد بن اشکاب ہیں، علی بن اشکاب ہیں۔ عام آدمی تو یہی سمجھے گا کہ یہ تینوں بھائی ہیں لیکن یہ بھی اُس میں وضاحت کردی کہ لَیْسَ بَیْنَھُمْ قَرَابَة کوئی ان کے درمیان قرابت نہیں ہے۔ کتنی بڑی خدمت ہے کہ آج چودہ سو سال بعد بھی یہ بات محفوظ ہے کہ یہ جو تین ہیں ان میں آپس میں کوئی قرابت نہیںہے۔ یہ آج بھی محفوظ ہے اور آگے مزید چودہ سو سال گزرجائیں گے تو بھی یہ بات اسی طرح محفوظ رہے گی اس کو کوئی بدل نہیںسکے گا۔ وہ فرماتے ہیں اُن کے استاد کہ مجھے'' محمد بن فضیل'' نے بتایا میں بھی اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا اور آگے محمد بن فضیل کہتے ہیں کہ مجھے ''عمارہ بن قعقاع'' نے، وہ فرماتے ہیں کہ مجھے'' ابوزُرعہ'' نے بتلایا۔ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے '' ابوہریرہ '' نے بتایا اور حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات نبی علیہ السلام نے بتلائی۔