Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006

اكستان

18 - 64
مام بخاری رحمة اللہ علیہ اپنے اُستاد کا ذکر فرمارہے ہیں کہ میں نے یہ بات جو ہے یہ احمد بن اشکاب سے سنی۔ یہ صرف اس دین کا اوریہ علم دین معجزہ ہے کہ اس کی ہر چیز سند سے ثابت ہے۔ ہر چیز سند سے ثابت ہے۔ کتنی ادائیں نبی علیہ السلام کی ذخیرہ احادیث میں پڑھیںآپ نے ، ساری دیکھ لیں آپ نے، لیکن کوئی چیز بغیر سند کے نہیں ہے۔ سند سے ثابت ہے۔ آپ خود اِس وقت بیٹھے بیٹھے سند سے ثابت کرسکتے ہیں جو اگلا متن آرہا ہے کہ میں نے فلاں سے سنا اُنہوں نے اُس سے سنا ، اُنہوں نے اُس سے سنا تھا، اُنہوں نے اُس سے سنا تھا، نبی علیہ السلام تک چلاگیا۔
تقلید نہ ہوتی تو دین اپنی اصل شکل میں باقی نہ رہتا  : 
	 یہ سلسلہ یہ کیوں ہورہا ہے؟ یہ تقلید کی برکت سے ہورہا ہے۔ اگر تقلید نہ رہے اور سند کی اہمیت نہ رہے تو پھر تو ہم کچھ بھی نہ رہیں، العیاذ باللہ۔ ہر آدمی کا اپنا قبلہ ہوتا، ہر ایک کا اپنا کعبہ ہوتا، اپنادین ہوتا، تو دین بگڑجاتا ہے، دین اپنی اصلی شکل میں باقی ہی اس لیے ہے کہ یہ مستند دین ہے۔ اگر یہ مستند دین نہ ہوتا اور اس میں پیروکاری نہ ہوتی اور تقلید نہ ہوتی تو دین آج باقی نہ رہتا۔ 
	امام بخاری رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ احمد بن اشکاب کہتے ہیں اور ابن اشکاب بھی تین ہیں۔ ایک احمد ہیں، ایک محمد ہیں، ایک علی ہیں۔ علماء نے اتنی خدمت کی ہے کہ ایک ایک چیز کی تحقیق کی ہے۔ روایت کرنے والا کون ہے ابن اشکاب کون سا ہے وہ تو تین ہیں۔ فرمایا احمدہے، محمد نہیں ہے۔ بلکہ یہاں تک بتلادیا کہ احمد محمد اور علی میں باہم کوئی قرابت بھی نہیں ہے۔ بظاہر تو سارے کے سارے احمد بن اشکاب ہیں، محمد بن اشکاب ہیں، علی بن اشکاب ہیں۔ عام آدمی تو یہی سمجھے گا کہ یہ تینوں بھائی ہیں لیکن یہ بھی اُس میں وضاحت کردی کہ لَیْسَ بَیْنَھُمْ قَرَابَة   کوئی ان کے درمیان قرابت نہیں ہے۔ کتنی بڑی خدمت ہے کہ آج چودہ سو سال بعد بھی یہ بات محفوظ ہے کہ یہ جو تین ہیں ان میں آپس میں کوئی قرابت نہیںہے۔ یہ آج بھی محفوظ ہے اور آگے مزید چودہ سو سال گزرجائیں گے تو بھی یہ بات اسی طرح محفوظ رہے گی اس کو کوئی بدل نہیںسکے گا۔ وہ فرماتے ہیں اُن کے استاد کہ مجھے'' محمد بن فضیل'' نے بتایا میں بھی اپنی طرف سے نہیں کہہ رہا اور آگے محمد بن فضیل کہتے ہیں کہ مجھے ''عمارہ بن قعقاع'' نے، وہ فرماتے ہیں کہ مجھے'' ابوزُرعہ'' نے بتلایا۔ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے ''  ابوہریرہ  '' نے بتایا اور حضرت ابوہریرہ  فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات نبی علیہ السلام نے بتلائی۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 امام کو نماز لمبی نہیں پڑھانی چاہیے : 5 3
5 نبی علیہ السلام کی خدمت میں شکایت : 6 3
6 نبی علیہ السلام کی جانب سے اصلاح : 6 3
7 علم میں انتہائی ترقی : 6 3
8 جج کا عہدہ طلب کرنے والے کو یہ عہدہ نہیں دیا جائے گا : 7 3
9 خطرہ بھی ثواب بھی : 7 3
10 رنجیت سنگھی نہیں چلے گی : 7 3
11 مقروض تھے اِس لیے بھی قاضی اور مُحَصِّلْبنادیا : 8 3
12 جج کے لیے اہم ہدایت : 8 3
13 اسلامی ہدایات کی بدولت غیر مسلم پوری دُنیا میں محفوظ ہیں : 8 3
14 غیر مسلموں میں برداشت نہیں ہوتی : 9 3
15 کافر پر بھی ظلم کی اجازت نہیں ہے : 9 3
16 ایک اہم عدالتی اُصول : 9 3
17 فیصلے کس ترتیب سے کیے جائیں : 9 3
18 جج کے تحفے یا سرکاری ہدایا : 10 3
19 حضرت عمر کی فراست : 10 3
20 حضرت معاذ کا خواب اور خوف ِخدا : 10 3
21 تقریب ختم ِبخاری شریف 11 1
22 معتزلہ پر رَد : 11 21
23 ''اَعراض'' کا مطلب : 11 21
24 سلامی احکامات وَرائے عقل ہوسکتے ہیں خلاف ِ عقل نہیں ہو سکتے : 12 21
25 مثال سے وضاحت : 12 21
26 اعمال کا وزن بدیہی چیز ہے نیز مثال سے وضاحت : 13 21
27 ابوجہل عقل پرست اور ابوبکر عقل شناس تھے : 14 21
28 ترازو کئی طرح کے ہوتے ہیں : 15 21
29 اعراض اجسام میں تبدیل ہو جائیں گے : 16 21
30 مزید مثالیں 16 21
31 بعض الفاظ کی تشریح : 17 21
32 امام بخاری .... سند اور تقلید : 17 21
33 تقلید نہ ہوتی تو دین اپنی اصل شکل میں باقی نہ رہتا : 18 21
34 ہر راوی بِلا دلیل طلب کیے تقلید کر رہا ہے : 19 21
35 تقلید فطرت کا حصہ ہے ،آج کے غیر مقلد بھی تقلید ہی کرتے ہیں : 19 21
36 واقعۂ شہادت ذی النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ 20 1
37 مسئلہ قصاص اور نعرۂ قصاص 20 36
38 حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت ِخلافت کے بعد : 20 36
40 خلیفہ کا مشیر کی رائے دُرست قرار دینا : 25 3
41 رمضان المبارک کے عشرہ ٔاخیرہ کے احکام 27 1
42 رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام کیا جائے : 27 41
43 شب ِ قدر کی فضیلت : 28 41
44 شب قدر کی دُعا : 29 41
45 شب قدر کی تاریخیں : 30 41
46 شب قدر کی تعیین نہ کرنے میں مصالح : 30 41
47 رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف : 31 41
48 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 41 1
49 بسلسلہ اصلاح خواتین 43 1
50 عورتوں کے عیوب اور اَمراض 43 49
51 حرص اور بے صبری کا مادہ کیسے پیدا ہو جاتا ہے ؟ : 43 49
52 ایک واقعہ : 43 49
53 دُنیا کے معاملہ میں اپنے سے کمتر کو دیکھو : 44 49
54 بزرگ کا اِرشاد 45 49
55 رمضان کے بعد دو اہم کام : 45 41
56 نبوی لیل ونہار 46 1
57 (١) نشست : 46 56
58 (٢) بکریوں کی تعداد : 46 56
59 (٣) مسجد میں اعلان : 46 56
60 (٤) آنحضرت ۖ کا ہنسنا : 46 56
61 (٦) غم کے وقت کیفیت : 47 56
62 (٧) خوشی کے وقت کیفیت : 47 56
63 (٨) صدقہ کے مال کی اہمیت : 47 56
64 (٩)آنحضرت ۖ کی خانگی مشغولیتیں : 47 56
65 گلدستہ ٔ احادیث 48 1
66 تین قسم کے لوگ جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کلام نہیں فرمائیں گے : 48 65
67 تین قسم کے لوگ جن کی نہ نماز قبول ہوتی ہے نہ کوئی نیکی اُوپر جاتی ہے : 48 65
68 تین چیزیں جو ہنسی مذاق میں بھی واقع ہوجاتی ہیں : 49 65
69 ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے مقلدین کے بارے میں غیر مقلدین ( نام نہاد اہل ِ حدیثوں)کا نقطہ نظر 50 1
70 دُعائیں اور تمنائیں 54 1
71 چچا بزرگوار کا خط احقر کے نام 54 70
72 رُودادِ سفر لاہور تا اٹک 56 1
73 بیان تبلیغی مرکز مدینہ مسجد لکی مروت 59 72
74 دینی مسائل 61 1
75 کفو یعنی میل اور جوڑ ہونے کا بیان : 61 74
76 وفیات 63 1
Flag Counter