Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006

اكستان

30 - 64
ہو۔ اور ثواب کی اُمید رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ریا وغیرہ کسی طرح کی خراب نیت سے کھڑا نہ ہو بلکہ اخلاص کے ساتھ محض اللہ کی رضا اور ثواب کے حصول کی نیت سے مشغولِ عبادت رہے۔ بعض علماء نے فرمایا کہ ''اِحْتِسَابًا'' کا مطلب یہ ہے کہ ثواب کا یقین کرکے بشاشت ِ قلب سے کھڑا ہو۔ بوجھ سمجھ کر بد دلی کے ساتھ عبادت میں نہ لگے کہ ثواب کا یقین اور اعتقاد جس قدر زیادہ ہوگا اتنا ہی عبادت میں مشقت کا برداشت کرنا سہل ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ جو شخص قرب ِ الٰہی میں جس قدر ترقی کرتا جاتا ہے عبادت میں اُس کا اِنہماک زیادہ ہوتا رہتا ہے۔ نیز یہ بھی معلوم ہوجانا ضروری ہے کہ حدیث ِبالا اور اِس جیسی احادیث میں گناہوں کی معافی کا ذکر ہے۔ علماء کا اجماع ہے کہ کبیرہ گناہ بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ پس جہاں احادیث میں گناہوں کے معاف ہونے کا ذکر آتا ہے وہاں صغیرہ گناہ مراد ہوتے ہیں اور صغیرہ گناہ ہی انسان سے بہت سرزد ہوتے ہیں۔ عبادت کا ثواب بھی اور ہزاروں گناہوں کی معافی بھی ہوجائے کس قدر نفع عظیم ہے۔ 
شب قدر کی تاریخیں  :
	شب قدر کے بارے میں حدیثوں میں وارد ہوا ہے کہ رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔ لہٰذا رمضان کی  ٢١  ویں  ٢٣  ویں  ٢٥  ویں  ٢٧  ویں  ٢٩  ویں رات کو جاگنے اور عبادت کرنے کا خاص اہتمام کریں۔ خصوصاً  ٢٧  ویں شب کو تو ضرور جاگیں کیونکہ اِس دن شب قدر ہونے کی زیادہ اُمید ہوتی ہے۔ 
شب قدر کی تعیین نہ کرنے میں مصالح  :
	علماء کرام نے شب قدر کو پوشیدہ رکھنے یعنی مقرر کرکے یوں نہ بتانے کے بارے میں کہ فلاں رات کو شب قدر ہے چند مصلحتیں بتائی ہیں۔ 
	اول یہ کہ اگر تعیین باقی رہتی تو بہت سے کوتاہ طبائع دوسری راتوں کا اہتمام بالکل ترک کردیتے اور صورت ِموجودہ میں اِس اِحتمال پر کہ شاید آج ہی شب قدر ہو متعدد راتوں میں عبادت کی توفیق نصیب ہوجاتی ہے۔ دوسری یہ کہ بہت سے لوگ ہیں کہ معاصی کیے بغیر نہیں رہتے۔ تعیین کی صورت میں اگر باوجود معلوم ہونے کے معصیت کی جرأت کی تو یہ بات سخت اَندیشہ ناک تھی۔ تیسری یہ کہ تعیین کی صورت میں اگر کسی شخص سے وہ رات چھوٹ جاتی تو آئندہ راتوں میں افسردگی کی وجہ سے پھر کسی رات کا جاگنا بشاشت کے ساتھ
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 امام کو نماز لمبی نہیں پڑھانی چاہیے : 5 3
5 نبی علیہ السلام کی خدمت میں شکایت : 6 3
6 نبی علیہ السلام کی جانب سے اصلاح : 6 3
7 علم میں انتہائی ترقی : 6 3
8 جج کا عہدہ طلب کرنے والے کو یہ عہدہ نہیں دیا جائے گا : 7 3
9 خطرہ بھی ثواب بھی : 7 3
10 رنجیت سنگھی نہیں چلے گی : 7 3
11 مقروض تھے اِس لیے بھی قاضی اور مُحَصِّلْبنادیا : 8 3
12 جج کے لیے اہم ہدایت : 8 3
13 اسلامی ہدایات کی بدولت غیر مسلم پوری دُنیا میں محفوظ ہیں : 8 3
14 غیر مسلموں میں برداشت نہیں ہوتی : 9 3
15 کافر پر بھی ظلم کی اجازت نہیں ہے : 9 3
16 ایک اہم عدالتی اُصول : 9 3
17 فیصلے کس ترتیب سے کیے جائیں : 9 3
18 جج کے تحفے یا سرکاری ہدایا : 10 3
19 حضرت عمر کی فراست : 10 3
20 حضرت معاذ کا خواب اور خوف ِخدا : 10 3
21 تقریب ختم ِبخاری شریف 11 1
22 معتزلہ پر رَد : 11 21
23 ''اَعراض'' کا مطلب : 11 21
24 سلامی احکامات وَرائے عقل ہوسکتے ہیں خلاف ِ عقل نہیں ہو سکتے : 12 21
25 مثال سے وضاحت : 12 21
26 اعمال کا وزن بدیہی چیز ہے نیز مثال سے وضاحت : 13 21
27 ابوجہل عقل پرست اور ابوبکر عقل شناس تھے : 14 21
28 ترازو کئی طرح کے ہوتے ہیں : 15 21
29 اعراض اجسام میں تبدیل ہو جائیں گے : 16 21
30 مزید مثالیں 16 21
31 بعض الفاظ کی تشریح : 17 21
32 امام بخاری .... سند اور تقلید : 17 21
33 تقلید نہ ہوتی تو دین اپنی اصل شکل میں باقی نہ رہتا : 18 21
34 ہر راوی بِلا دلیل طلب کیے تقلید کر رہا ہے : 19 21
35 تقلید فطرت کا حصہ ہے ،آج کے غیر مقلد بھی تقلید ہی کرتے ہیں : 19 21
36 واقعۂ شہادت ذی النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ 20 1
37 مسئلہ قصاص اور نعرۂ قصاص 20 36
38 حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت ِخلافت کے بعد : 20 36
40 خلیفہ کا مشیر کی رائے دُرست قرار دینا : 25 3
41 رمضان المبارک کے عشرہ ٔاخیرہ کے احکام 27 1
42 رمضان کے آخری عشرہ میں عبادت کا خاص اہتمام کیا جائے : 27 41
43 شب ِ قدر کی فضیلت : 28 41
44 شب قدر کی دُعا : 29 41
45 شب قدر کی تاریخیں : 30 41
46 شب قدر کی تعیین نہ کرنے میں مصالح : 30 41
47 رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف : 31 41
48 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 41 1
49 بسلسلہ اصلاح خواتین 43 1
50 عورتوں کے عیوب اور اَمراض 43 49
51 حرص اور بے صبری کا مادہ کیسے پیدا ہو جاتا ہے ؟ : 43 49
52 ایک واقعہ : 43 49
53 دُنیا کے معاملہ میں اپنے سے کمتر کو دیکھو : 44 49
54 بزرگ کا اِرشاد 45 49
55 رمضان کے بعد دو اہم کام : 45 41
56 نبوی لیل ونہار 46 1
57 (١) نشست : 46 56
58 (٢) بکریوں کی تعداد : 46 56
59 (٣) مسجد میں اعلان : 46 56
60 (٤) آنحضرت ۖ کا ہنسنا : 46 56
61 (٦) غم کے وقت کیفیت : 47 56
62 (٧) خوشی کے وقت کیفیت : 47 56
63 (٨) صدقہ کے مال کی اہمیت : 47 56
64 (٩)آنحضرت ۖ کی خانگی مشغولیتیں : 47 56
65 گلدستہ ٔ احادیث 48 1
66 تین قسم کے لوگ جن سے قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کلام نہیں فرمائیں گے : 48 65
67 تین قسم کے لوگ جن کی نہ نماز قبول ہوتی ہے نہ کوئی نیکی اُوپر جاتی ہے : 48 65
68 تین چیزیں جو ہنسی مذاق میں بھی واقع ہوجاتی ہیں : 49 65
69 ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کے مقلدین کے بارے میں غیر مقلدین ( نام نہاد اہل ِ حدیثوں)کا نقطہ نظر 50 1
70 دُعائیں اور تمنائیں 54 1
71 چچا بزرگوار کا خط احقر کے نام 54 70
72 رُودادِ سفر لاہور تا اٹک 56 1
73 بیان تبلیغی مرکز مدینہ مسجد لکی مروت 59 72
74 دینی مسائل 61 1
75 کفو یعنی میل اور جوڑ ہونے کا بیان : 61 74
76 وفیات 63 1
Flag Counter