ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
بزرگ کا اِرشاد : ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ اُمراء (مالداروں) کے پاس بیٹھنے سے دن بدن میری پریشانی بڑھتی رہی اور میں یہ سمجھتا تھا کہ میرے اُوپر خدا کی کچھ نعمت نہیں۔ پھر میں نے غریبوں کے پاس بیٹھنا شروع کیا تو مجھے ایسا معلوم ہوتا تھا کہ گویا بادشاہ ہوں اور میری ساری پریشانی دُور ہوگئی اور خوشی بڑھ گئی۔ اسی لیے حدیث میں ہے کہ دین کے باب میں انسان کو اپنے سے اُونچے کو جو اُس سے زیادہ دین دار ہو اور دُنیا کے بارے میں اپنے سے نیچے کو دیکھنا چاہیے، مگر آج کل معاملہ برعکس (اُلٹا) ہے۔ لوگ دین کے بارے میں تو اُن لوگوں پر نظر کرتے ہیں جو زیادہ کام نہیں کرتے پھر اپنے دل کو سمجھالیتے ہیں کہ اگر ہم رات کو نہیں اُٹھتے تو کیا ہوا۔ فلاں مولوی صاحب بھی تو رات کو نہیں اُٹھتے۔ اگر ہم عمدہ عمدہ کپڑے پہنتے ہیں تو کیا ہوا فلاں شاہ صاحب بھی تو بڑا عمدہ لباس پہنتے ہیں۔ دین کے بارے میں لوگ اُن بزرگوں کو نہیں دیکھتے جن کی تہجد کی نماز کبھی قضا نہیں ہوتی اور بیچارے معمولی حالت میں رہتے ہیں اور دُنیا کے بارے میں ہمیشہ اپنے سے زیادہ پر نظر کرتے ہیں۔ ہائے میں فلاں رئیس (مالدار) کے برابر نہیں ہوگیا۔ فلاں سوداگر کے برابر نہیں ہوا، جس سے سوائے پریشانی بڑھنے کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ (الکمال فی الدین) بقیہ : رمضان کے عشرہ ٔاخیرہ کے احکام رمضان کے بعد دو اہم کام : (١) صدقہ فطر : فرمایا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ مقرر فرمایا رسول اکرم ۖ نے صدقۂ فطر روزوں کو لغو اور گندی باتوں سے پاک کرنے کے لیے اور مساکین کی روزی کے لیے۔ (ابوداو'د) (٢) شش عید کے روزے : فرمایا فخر کونین ۖ نے کہ جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اِس کے بعد چھ (نفل) روزے شوال (یعنی عید) کے مہینہ میں رکھے تو (پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ہوگا۔ اگر ہمیشہ ایسا ہی کیا کرے تو) پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ہوگا۔ اگر ہمیشہ ایسا ہی کیا کرے تو) گویا اُس نے ساری عمر روزے رکھے۔ (مسلم شریف ) ض ض ض