ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اکتوبر 2006 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علٰی رسولہ الکریم امابعد ! جون کے مہینہ سے ٢٧ سال قبل نافذ ہونے والے حدودآرڈی نینس کے خلاف سوچے سمجھے منصوبہ کے تحت ملک بھر میں لادینی طبقہ بہت سرگرم نظر آرہا ہے۔ ملکی اور غیر ملکی میڈیا اِن کی سر پرستی کررہا ہے بالخصوص جیو ٹی وی، ڈیلی نیوز، دی نیوز، روز نامہ جنگ اور روز نامہ عوام اِس کارِ سیاہ میں پیش پیش ہیں۔ ملکی این جی اوز بھی اِس موقع پر نمک حلالی پر کمر بستہ ہیں۔ حدود آرڈی نینس عورت کے تقدس و احترام کی حفاظت کا ضامن ہے اور عورت کی طرف بُری نیت سے بڑھنے والے ہاتھ کو روکتا ہے تاکہ اِس کی عفت و پاکدامنی پر کوئی ڈاکہ نہ ڈال سکے۔ اسلام عورت کو معاشرہ کا مقدس فرد قرار دیتا ہے اور یہ حقیقت باوَر کراتا ہے کہ کوئی اِس کو بے قدر اور گلی بازاروں میں بکنے والی جنس نہ سمجھ بیٹھے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی آخر الزمان حضرت محمد ۖ کے ذریعہ اِسلام میں عورت کو وہ عظیم درجہ عطاء فرمایا ہے کہ جو یہود و نصاریٰ کے ہاں اِس کو حاصل نہ تھا۔ اُن کے نزدیک ہمیشہ سے عورت بھیڑ بکریوں سے زیادہ وزن نہیں رکھتی جبکہ نبی علیہ السلام کا ارشاد ہے خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَہْلِہ وَاَنَا خَیْرُکُمْ لِاَہْلِیْ۔ تم میں وہ شخص بہت اچھا ہے جو اپنے اہل ِخانہ کے لیے اچھا ہو اور میں خیر میں اپنے اہل ِخانہ کے لیے تم سب سے بڑھ کر ہوں۔ اِسلام نے عورت کو زمانہ کے گرم سرد سے بچانے کے لیے زندگی کے ہر موڑ پر باپ، بھائیوں، چچائوں، ماموئوں ،شوہر اور بیٹوں کی شکل میں مشیروں اور محافظوں کی ہمہ وقت فوج فراہم کرکے اُس کو ایک ''ملکہ'' کا درجہ دے رکھا ہے۔ اِس کو معاشرہ کی قیمتی متاع قرار دیتے ہوئے محفوظ حصاروںمیں محصور کرکے اپنے لیے آزادانہ فیصلوں پرعملدرآمد کو آسان بنادیا ہے۔ اِس کے یہ فطری محافظ ہمہ وقت اِس کی ضرورتوں اور خواہش کو پورا کرتے ہیں اور اُس